حکومت یہ بجٹ نہ ہی پیش کرتی تو بہتر تھا: اسد عمر

حکومت یہ بجٹ نہ ہی پیش کرتی تو بہتر تھا: اسد عمر
سورس: File

اسلام آباد: اسد عمر نے کہاکہ حکومت یہ بجٹ پیش نہ ہی کرتی توبہتر تھا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آبادمیں دفعہ 144 کی خلاف وزری کے کیس میں پیشی کے بعد اسد عمر نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ پارٹیوں کے فیصلے عوام کرتی ہے۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ حکومت اس بجٹ کے لیے کہہ رہی تھی کہ اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے، حکومت یہ بجٹ نہ ہی پیش کرتی تو بہتر تھا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آبادمیں ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان نےآج اسد عمر کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف وزری کیس کی سماعت کی۔ جبکہ اسد عمر اپنے وکیل سردار مصرف خان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت وکیل نےاسدعمر کی ضمانت پر دلائل  دیتے ہوئے کہا نہ تو اسدعمر نے کوئی تقریر کی نہ اسدعمر کی ویڈیو موجود ہے۔ اسدعمر کے خلاف ایف نائن پارک میں پی ٹی آئی ریلی میں موجودگی کے بھی ثبوت موجود نہیں۔ وکیل کا کہنا تھا کہ اسدعمر کے خلاف جھوٹ پر مبنی مقدمہ بنایاگیا۔

 پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ  اسدعمر کے خلاف ناقابلِ ضمانت دفعات مقدمے میں درج ہیں۔ جج سکندرخان نے استفسار کیا وقوعہ پر اسدعمر کی موجودگی کو کیسے ثابت کریں گے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہو سکتا ہے ماضی میں کوئی ایسا  واقعہ ہوا ہوجس سے اسدعمر کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا۔جج سکندر نے پراسیکیٹور کے ریمارکس دیئے کہ یہ تو آپ دلائل نہیں دے رہے بلکہ تقریر کر رہے ہیں۔

جج نے مزید ریمارکس دیئے کہ ایک عورت سات ماہ جیل میں رہی، بعد میں فورینزک کرنے پر وہ بے گناہ ثابت ہوئی، مقدمے میں نامزد کرنے کے لیے تو کوئی بھی نام ڈال دیا جاتا ہے۔ جج سکندر نے واضح کیا یہ بات میں اسد عمر کی نہیں بلکہ ایک عام شہری کی بات کر رہا ہوں۔

ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان  نے استفسار کیا کہ اسدعمر کا جرم میں کردار کیا ہے؟ کیا اسدعمر کی وجہ سےکوئی پراپرٹی کو نقصان پہنچا؟ گملے ٹوٹے؟ کارکنان تو اسدعمر یا چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ سیلفی لینے بھی آسکتے ہیں۔ 

جس پر پراسیکیوٹر نے اعتراف کیا کہ اسدعمر کا تقریر میں کوئی کردار نہیں، نہ ہی اسد عمر نے کسی پراپرٹی کو نقصان پہنچایا۔

اسد عمر کے وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر نے کوئی وڈیو ثبوت اسدعمر کے خلاف پیش نہیں کیے۔

جج سکندر خان نے اسد عمر کی درخواستِ ضمانت توثیق پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 19 جون کو اسد عمر کی درخواستِ عبوری ضمانت پر فیصلہ سنایا جائے گا۔

مصنف کے بارے میں