پاکستان میں سرمایہ کاروں کیلئے فری ٹریڈ زون سمیت ٹیکسوں میں مراعات

پاکستان میں سرمایہ کاروں کیلئے فری ٹریڈ زون سمیت ٹیکسوں میں مراعات

اسلام آ باد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے گوادر فری ٹریڈ زون میں ٹیکسوں میںمراعات دینے کے حوالے سے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2019 متفقہ طور پر مسترد کردیا،چیرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ ترمیم درست نہیں ہے، اس ترمیم کو درست طریقے سے لایا جائے اور اس پر ممبران کے بھی تحفظات ہیں، ان کو دور کیا جائے۔

منگل کوسینٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا،اجلاس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2019 زیر بحث آیا، ایف بی آ ر حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ گوادر ایکسپورٹ پراسس زون پر تین کمپنیوں کو ٹیکس میں چھوٹ دی جارہی ہے ،گوادر پورٹ پر ٹیکس مراعات دینے کا مقصد پورٹ پر ترقیاتی کام میں تیزی لانا ہے، اس ترمیم میں گوادر پورٹ پر موجود کمپنیوں کے لئے کسٹم ٹیرف کی شقوں میں ترمیم ہے، انکم اور سیلز ٹیکس میں رعائت مل چکی ہے اور اب کسٹم ٹیرف کی ترمیم ہے، سہولتی معاہدہ ایف بی آر نے نہیں وزارت میری ٹائم افیئرز نے کیا.

گوادر پورٹ کی تعمیر کے لیے فری زون کلیدی اہمیت کا حامل ہے،معاہدے کے تحت چینی کمپنیوں کو بھی چھوٹ حاصل ہوگی،چینی کمپنیوں کا کنسورشیم ان سہولیات سے فائدہ اٹھائے گا، فری ٹریڈ زون میں 40 سال کے لیے ٹھیکیدار اور سپلائرز کو چھوٹ ہوگی، چیرمین کمیٹی نے استفسار کیاکہ سیلز اور انکم ٹیکس دونوں میں چینی کمپنیوں کو کنسیشن یا استثنیٰ دیں گے، آپ اس پر تجربے کیوں کررہے ہیں، پارلیمان میں اس پر بات ہونی چاہیے، بل حکومت کا ہے اور خود حکومت ہی دلچسپی نہیں لے رہی، نہ وزیر ہے نہ سیکریٹری خزانہ اور نہ ہی چیئرپرسن ایف بی آر کمیٹی میں آئے ہیں، ایف بی آرحکام نے کہاکہ پہلے بھی گوادر میں چینی کمپنی کو کنسیشن دیا جاتا تھا،2013 سے پہلے سنگاپور کی کمپنی کے ساتھ معاہدہ تھا اور پھر چینی کمپنی آ گئی گوارد میں، چینی کمپنیوں میں چینی اوورسیز پورٹ ہولڈرز اور تین اور کمپنیاں موجود ہیں جنہیں گوادر پورٹ میں کنسیشن دیا جا رہا ہے، چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ٹیکس چھوٹ کا معاہدہ بھی کمیٹی کو پیش نہیں کیا گیا.

ایف بی آر حکام نے کہا کہ2013 میں پہلے گوادر پورٹ سنگاپور کے پاس تھا،اس کے بعد پورٹ چین کے حوالے کردیا گیا ہے اب چین اس پر ترقیاتی کام کررہا ہے، سینٹر محسن عزیز نے کہاکہ گوادر پورٹ پر ترقیاتی کام کیلئے دی جانیوالی چھوٹ پر جگہ میٹریل کو واضح کیا جائے، ان کمپنیوں نے گوادر پورٹ کیلئے جو مشینری لانا ہے اس کی بھی وضاحت کی جائے،یہ کمپنیاں اگر بلڈنگ میٹریل بھی باہر سے فری ٹیکس کی مد میں لاتی ہیں تو اس کا نقصان ہماری لوکل انڈسٹری ہوگا ، چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ گوادر انٹرنیشنل ٹرمینل لمیٹڈ اور گوادر میرین سروسز لمیٹڈ اور ان کے سب کنٹریکٹرز کے ٹیکس چھوٹ دی جارہی ہے ، میاں شیخ عتیق نے سوال کیاکہ کیا یہ کمپنی گوادر پورٹ کو ڈیولپ کررہی ہے،یہ کمپنیاں تو ٹریڈنگ کمپنیاں ہیں، ممبر ایف بی آر نے کہاکہ ان میں سے کچھ قوانین 2014 میں منظور کرلئے گئے تھے،کچھ قوانین ہیں جن میں ترامیم کروانا چاہتے ہیں، چیرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ ترمیم درست نہیں ہے آرٹیکل 73 میں نہیں آتا یہاں منی بل کا دائرہ کار نہیں ہے، اس ترمیم کو درست طریقے سے لایا جائے اور اس پر ممبران کے بھی تحفظات ہیں، ایف بی آ ر حکام نے کہاکہ یہ کوئی منی بل نہیں ہے.

چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ بل میں ایک مدت کیلئے ٹیکس چھوٹ دی جارہی ہے ، اگر یہ منی بل ہے تو پھر اس پر قوانین کے مطابق چلیں گے،کمیٹی میں وزارت قانون کے جونئیر افیسر کی شرکت پر چئیرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے اظہار برہمی کیا، کمیٹی نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔