ڈسکہ ضمنی انتخابات کو کیوں کالعدم قرار دیا گیا؟ سپریم کورٹ نے وجوہات طلب کرلیں

Why was the Daska by-election annulled? The Supreme Court sought reasons
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخابات کے رزلٹ کو کالعدم قرار دینے کی وجوہات طلب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ تمام ریکارڈ فراہم کیا جائے۔

تفصیل کے مطابق ڈسکہ ضمنی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں اس درخواست کی سماعت کی گئی۔

سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے واضح طور پر ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ انتخابی عمل شفاف اور صاف طریقہ کے تحت ہونا چاہیے۔

اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس سجاد نے کہا کہ شکایت کے بغیر بھی الیکشن کمیشن کے پاس کارروائی کا اختیار ہے لیکن بتایا جائے کہ آخر وہ کیا وجوہات تھیں جن کو بنیاد بنا کر پورا الیکشن عمل ہی کالعدم قرار دے کر اس حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیدیا گیا۔

عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ ضمنی الیکشن ڈسکہ این اے 75 کے دوران فائرنگ اور لڑائی جھگڑے کے واقعات کون سے پولنگ سٹیشنز پر رونما ہوئے تھے؟ جبکہ مقدمات کا اندراج کون سے پولنگ سٹیشنز پر ہوا اس کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے لیگی امیدوار نوشین افتخار اور دیگر کو بھی نوٹس جاری کئے گئے۔ سماعت 16 مارچ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔