تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس، الیکشن کمیشن سماعت 16 مارچ کو کرے گا

تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس، الیکشن کمیشن سماعت 16 مارچ کو کرے گا
کیپشن: تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس، الیکشن کمیشن سماعت 16 مارچ کو کرے گا
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: تحریک انصاف کی مبینہ غیر ملکی پارٹی فنڈنگ کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے جمع کرائے گئے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔

الیکشن کمیشن اکبر ایس بابر کی درخواست پر 16 مارچ کو سماعت کرے گا۔ اکبر ایس بابر نے اسکروٹنی کمیٹی سے پی ٹی آئی کا ریکارڈ مانگ لیا۔ اکبر ایس بابر کو ریکارڈ فراہم کیا جائے یا نہیں اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف مبینہ طور ممنوعہ ذرائع سے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کا کیس چھ سال سے زیرالتوا ہے۔ مذکورہ کیس تحریک انصاف کے بانی اراکین میں سے ایک اکبر ایس بابر سنہ 2014 میں الیکشن کمیشن کے میں لے کر گئے تھے۔

درخواست گزار کا الزام ہے پی ٹی آئی نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکیوں سے بھی فنڈز حاصل کیے جس کی پاکستانی قانون اجازت نہیں دیتا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ ان کی جاعت نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل نہیں کیے اور حاصل ہونے والے فنڈز کے دستاویزات موجود ہیں۔

پی ٹی آئی نے چھ بار اسلام آباد ہائی کورٹ درخواست دی اور مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی جماعت کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کا اختیار نہیں۔ موجودہ حکمراں جماعت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے معاملے کی جانچ پڑتال کیلئے بنائی گئی اسکروٹنی کمیٹی کے دائرہ اختیار اور اسے کام کرنے سے روکنے کے لیے بھی حکم امتناع حاصل کیے۔

ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اگر کسی جماعت پر ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے کے ثبوت مل جائیں تو الیکشن کمیشن اس وقت کی حکومت کو اس جماعت کے خلاف ریفرنس بھیجے گا جس پر عمل درآمد کرنا حکومت وقت کے لیے لازم ہو گا۔

الیکشن کمیشن اس سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے وفاقی حکومت کو لکھے گا اور وفاقی حکومت 15 روز میں یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھییجے گی۔ اگر سپریم کورٹ ریفرنس کو درست مانتی ہے تو ایسی صورت میں سیاسی جماعت ختم ہو جائے گی۔ سیاسی جماعت ختم ہونے کی صورت میں اس جماعت سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ ارکان صوبائی اسمبلی اور لوکل حکومت کے نمائندے بھی نااہل ہو جائیں گے۔