خواتین کو دفاتر میں ہراساں کرنا ، سعودی عرب میں کوئی قانون نہیں ہے ، ماہرین

خواتین کو دفاتر میں ہراساں کرنا ، سعودی عرب میں کوئی قانون نہیں ہے ، ماہرین

جدہ:ایک نامورسوشیالوجسٹ نے سعودی حکام کوایک نئے قانون کی تشکیل کے لئے مائل کیا ہے جس میں دفاترمیں مرد حضرات کو خواتین ملازمین کی جانب اپنے رویےپرقابوپانے کا حکم ہو۔ سعودی گزٹ کی تفصیلات کے مطابق ماہرسماجیات ایمان الادوانی کا کہنا تھا کہ اس وقت سعودی عرب کے آئین میں ایسا کوئی آرٹیکل موجود نہیں ہےجس میں دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنے پر کوئی قانونی سزا موجود ہو۔  

الادوانی کا کہنا تھا کہ ایک تحقیق کے مطابق کہ نجی شعبے میں خواتین مردوں کی جانب سے ہراساں ہورہی ہیں تاہم اس کو روکنے کے لئے کوئی بھی قانون موجود نہیں ہے ۔ ہراساں کرنے کی دو اقسام ہیں ایک جسمانی اوردوسری لفظی ، جس کا مقصد ایک خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنا ہی ہوتا ہے۔ یہ حرکات کرکے خواتین کو ترقی دینے کا لالچ دیا جاتا ہے۔ یہ عمل تب تک جاری رہتا ہیں جب تک وہ اپنی مرضی کے مطابق مثبت اور منفی جواب نہیں دیتی ۔