نامناسب انتظامات کے باعث ذخیرہ شدہ گندم کا 15فی صد ضائع ہو جاتا ہے ،محکمہ زراعت

نامناسب انتظامات کے باعث ذخیرہ شدہ گندم کا 15فی صد ضائع ہو جاتا ہے ،محکمہ زراعت

راولپنڈی: محکمہ زراعت پنجاب راولپنڈی کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ گندم کی مناسب ذخیرہ کاری اور دیکھ بھال نہ کی جائے تو گوداموں، کوٹھوں اور بھڑولوں میں ذخیرہ شدہ گندم کا تقریباََ0 1 سے 15 فیصد غلہ نقصان دہ کیڑوں کی نذر ہو جاتا ہے، گوداموں کے یہ کیڑے گرمیوں کے آغاز میں ہی چست ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر موسم برسات میں جب فضا میں رطوبت کی مقدار زیادہ ہوتو ان کا حملہ شدید ہو جاتا ہے۔

ترجمان کے مطابق کھپرا گندم کا بدترین دشمن ہے جو صرف لاروا کی حالت میں نقصان پہنچاتا ہے جبکہ پردار نامی کیڑا اور اس کی سنڈیاں دانوں کے اندرونی حصہ کو کھا کر جنس کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ سونڈ والی سُسری اپنی سونڈ نما تھوتھنی سے دانوں میں سوراخ بناتی ہے اور دانوں کو اندر سے کھا کر ختم کرتی ہے۔

ترجمان کے مطابق ان ضرر رساں کیڑوں کے حملہ سے گندم کے گوداموں کو محفوظ رکھنے کے لئے ان کا معائنہ، مرمت اور صفائی بہت ضروری ہے۔گودام میں عارضی انگیٹھی بنا کر لکڑی کا کوئلہ بحساب 7 کلوگرام فی ہزار مکعب فٹ جلائیں اور جب درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ ہو جائے تو گودام کو اچھی طرح بند کر دیں اور اس درجہ حرارت کو متواتر 48 گھنٹے تک برقرار رکھیں۔

ذخیرہ کرنے سے پہلے گندم کو صاف ستھری جگہ پر بکھیر کر دھوپ میں اچھی طرح خشک کر لیں اور ذخیرہ کاری کے وقت دانوں میں نمی کا تناسب 10 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔

مصنف کے بارے میں