چیئرمین نیب معافی مانگے یا پھر مستعفیٰ ہو کر گھر چلے جائیں، نواز شریف

چیئرمین نیب معافی مانگے یا پھر مستعفیٰ ہو کر گھر چلے جائیں، نواز شریف
کیپشن: محب وطن شخص پر نیب کی جانب سے الزامات شرمناک ہیں، نواز شریف۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ اسکرین گریب

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں چیئرمین نیب کے الزامات کے ردعمل میں کہا کہ محب وطن شخص پر نیب کی جانب سے الزامات شرمناک ہیں اور کوشش کی جا رہی کے کسی نہ کسی کیس میں مجھے سزا ہو جائے۔ اب تک 70 بار عدالت کے چکر لگا چکا ہوں جو پاکستانی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی سے ریفرنس تک پھیلی سیاہ کہانی عوام کے سامنے ہے اور مجھے وزارت عظمی سے علیحدہ کرنا طے پا چکا تھا جبکہ کوئی بہانہ نہ ملا تو بیٹے سے تنخواہ کو جواز بنا ڈالا۔ طوطے مینا کی کہانی سے کچھ برآمد نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: امریکا میں پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت پر پابندی

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھ پر الزام لگانے کا مطلب نیب اپنی ساکھ کھو چکا ہے اور چیئرمین نیب نے الزامات لگانے سے پہلے کالم نگار کو بلا کر پوچھا کہ ثبوت کہاں ہیں۔ کیا ورلڈ بینک اور اسٹیٹ بینک سے رجوع کیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا نیب نے میری کردار کشی کی اور میرا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے اس کے علاوہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ممنوں ہوں کہ انہوں نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا ۔

اس موقع پر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابات سے پہلے نیب کے ایسے اقدامات دھاندلی کے مترداف ہیں اور نیب کی پریس ریلیز ڈرامے کی دوسری قسط ہے۔ سابق وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین نیب اگلے 24 گھنٹے میں معافی مانگے یا پھر مستعفیٰ ہو کر گھر چلے جائیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ کل جو پی ٹی آئی میں شامل ہوئے انہیں بھی زبردستی شامل کرایا گیا اور اب پاکستان دنیا کے اندر تماشا بنتا جا رہا ہے۔ مجھے اگر سزا ہوئی تو کسی سے معافی مانگنے کی اپیل نہیں کروں جبکہ سازشی سوچ پر بھی غداری کی سزا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اصل خلائی مخلوق نظر نہیں آتی اب ان کا مقابلہ زمین کی مخلوق سے ہونے والا ہے تاہم اب زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی جب کہ دھرنے کے پیچھے بھی کچھ خلائی مخلوق کار فرما تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب معافی مانگے یا پھر مستعفیٰ ہو کر گھر چلے جائیں، نواز شریف

اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران نواز شریف نے کہا تھا کہ آمر کا بنایا ہوا قانون ختم ہونا چاہیے تھا کیونکہ پرویز مشرف نے اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے نیب کا قانون بنایا تاہم اب فیصلے کا وقت ہے کہ ملک میں جمہوری حکومتوں کے قانون چلیں گے یا آمروں کے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب بہت سے معاملات میں اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے اگر نیب کی طرف سے کوئی چیز سامنے آنی ہوتی تو پہلے 10 روز میں آ جاتی جب تک نیب کو ثبوت نہ مل جائے یہ ٹرائل آگے بڑھتا رہے گا۔

نیب کے الزامات

واضح رہے گزشتہ دنوں نیب کے جاری بیان کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت منتقل کرنے سے متعلق رپورٹس کے حوالے سے تحقیقات کا حکم جاری کیا تھا۔

نیب کے مطابق چیئرمین نے منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں ڈالر کی بھارت منتقلی کی تحقیقات کا حکم میڈیا میں آنے والی رپورٹس کی روشنی میں لیا۔ جاری بیان کے مطابق میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ معاملے کی تفصیلات ورلڈ بینک کی مائیگریشن اینڈ ریمٹنس بک 2016 میں درج ہیں۔

ملک میں انسداد بد عنوانی کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام سے بھارتی حکومت کے سرکاری خزانے میں 4.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھجوائی گئی تھی۔ مذکورہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے تھے جبکہ پاکستان کو اس حوالے سے اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ خیال رہے کہ نیب نے اپنے جاری بیان میں مذکورہ خبر نشر کرنے والے میڈیا گروپس کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں