ایران کےخلاف فوجی کارروائی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا، ٹرمپ

ایران کےخلاف فوجی کارروائی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا، ٹرمپ
کیپشن: تصویر بشکریہ سی این این

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مذاکرات کی دعوت دے دی تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ایران کےخلاف فوجی کارروائی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اگر ایرانی قیادت چاہے تو وہ مذاکرات کےلیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی قیادت میرے ساتھ نیوکلئیر پروگرام ترک کرنے پر مذاکرات کرے۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران کےخلاف فوجی کارروائی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا، امید ہے فوجی تصادم نہیں ہو گا۔

گزشتہ روز ایران کے صدر حسن روحانی نے عالمی طاقتوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر امریکہ کو پابندیوں سے باز نہ رکھا گیا تو یورینیم کی افزدوگی شروع کردی جائے گی۔حسن روحانی نے کہا کہ اگر برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی نے 60 دن کے اندر امریکہ کی طرف سے ایران پر لگائی گئی پابندیاں ہٹانے کے بارے میں کچھ نہ کیا تو ہم بڑے پیمانے پر یورینیم کی افزودگی شروع کر دیں گے۔

دوسری جانب فرانس کی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں امریکہ ایران نیوکلیئر ڈیل برقرار رہے لیکن اگر ایران نے خلاف ورزی کی تو اسے مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیل کی خلاف ورزی کا سب سے زیادہ نقصان ایران ہی کو ہوگا۔

ٹرمپ کی طرف سے امریکہ ایران نیوکلیئر معاہد ختم ہوئے ایک سال ہونے کو ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر نہ صرف دوبارہ پابندیاں لگا دی ہیں بلکہ ان میں اضافہ بھی کیا ہے۔ امریکہ نے دوسرے ممالک کو متنبع کیا ہے کہ ایران سے تیل کی خریداری بند کریں بصورت دیگر ان کو بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔