بھارت میں بڑے نوٹوں پر پابندی کی وجوہات سامنے آگئی

بھارت میں بڑے نوٹوں پر پابندی کی وجوہات سامنے آگئی

ممبئی: بھارت نے کرپشن کے خاتمے کے لیے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی لگا دی ہے، جو ملک میں زیر گردش نوٹوں کے کل حجم کا 86 فیصد ہیں۔ کیا اس سے واقعی کرپشن اور کالے دھن کے خاتمے میں مدد ملے گی؟ یہ تو بعد میں پتہ چلے گا لیکن فی الحال تو عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے کہ جو کھلے کروانے کے لیے خوار ہو رہے ہیں اور تمام بینک بند پڑے ہیں۔

یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ کالا دھن زیادہ تر نقد رقم کی صورت میں ہوتا ہے اور پاکستان سمیت کہیں بھی سب سے بڑے نوٹوں کی صورت میں اسے محفوظ کیا جاتا ہے۔ اب یہ اس شخص کی مرضی ہے کہ دیوار میں چنوائے، تجوری میں رکھے یا پھر بستر پر گدے کے نیچے۔ یہ زیادہ تر پیسہ ریئل اسٹیٹ میں استعمال ہوتا ہے اور بھارت کی کل معیشت کا 6 فیصد سے زیادہ حصہ جائیدادیں خریدنے میں استعمال ہوتا ہے اور اس میں سے 30 فیصد ایسا ہے جس میں 'کالا دھن' استعمال ہوتا ہے اور یا ایسا پیسہ، جس پر حکومت کو ٹیکس نہیں دیا جاتا۔ حکومت یہ چاہتی ہے کہ وہ تیزی سے بڑھتے ہوئے اس شعبے میں شفافیت کو بہتر بنائے۔

یہ کسی حد تک ویسا ہی فیصلہ ہے جیسا پاکستان نے حال ہی میں پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے کیا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں جائیدادوں اور املاک کی قیمت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ پاکستان میں بھی مختلف حلقوں کی جانب سے 5 ہزار کے نوٹ پر پابندی لگانے کی تجویز آئی تھی، البتہ اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔

بھارت میں مختلف حکومتیں ٹیکس کی ادائیگی میں کمی کا رونا روتی رہی ہیں جو سرکاری آمدنی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت میں ٹیکس دینے والوں کی تعداد صرف 7.4 کروڑ ہے۔ ایک سروے کے مطابق بھارت میں ملین ڈالرز رکھنے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 85 ہزار سے لیکن صرف ڈیڑھ لاکھ ہی ایسے ہیں جن کے بارے میں سرکاری طور پر علم ہے کہ وہ سالانہ 50 لاکھ سے زیادہ کی آمدنی رکھتے ہیں۔ ملک میں صرف تین فیصد آبادی ہی ٹیکس ادا کرتی ہے۔

بھارت میں جعلی نوٹ بھی بڑا مسئلہ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر 10 لاکھ میں سے 250 زیر گردش نوٹ جعلی ہیں۔ یعنی 400 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ اس وقت مارکیٹ میں موجود ہیں۔ یہ تازہ قدم اس کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

یہ تو چلیں سرکاری دعوے ہوگئے۔ اب ذرا مزیدار بات سنیں۔ بھارتی حکومت 500 روپے کا نیا نوٹ جاری کر رہی ہے اور ساتھ ہی 2 ہزار روپے کا بھی۔ پھر یہ سب دعوے کس لیے؟ یعنی مودی سرکار ایک مرتبہ پھر عوام کو ماموں بنا رہی ہے