تو کیا آپ کسی اقبال کو جانتے ہیں؟

تو کیا آپ کسی اقبال کو جانتے ہیں؟

حکیم الامت۔۔شاعر ء پاکستان۔۔اور پتہ نہیں کون کون سے القابات سے نوازا جاتا ہے حضرت اقبال کو ۔۔ان کے اشعار مولوی صاحب ہر جمعے کے خطبے میں شامل کرنا فرض سمجھتے ہیں اور سیاست دان ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں اپنی تقریروں اور رات کو ٹی وی شوز میں سنانا ضروری سمجھتے ہیں ۔۔صرف یہی نہیں اقبال لاہوری جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے مولانا روم کے بعد مسلم امہ کو اگر کوئی دیدہ ور نصیب ہوا تو وہ اقبال تھے ۔۔
ایک جانب تو یہ دعوے کئیے جاتے ہیں اور دوسری جانب حضرت اقبال کے یوم_ پیدائش کا حال سنئیے۔۔
آج امریکہ میں ایک نئی تاریخ رقم ہونے جا رہی ہے ۔۔امریکی انتخاب کی سب سے بڑی کوریج ہمارے چینل پر۔۔ٹرمپ پاکستان کے حق میں کیسے ہوں گے یہ جاننے کے لئے ہمارے چینل کو دیکھیں ۔۔امریکی عوام کے جذبات کے حقیقی ترجمان پاکستانی چینل یہ بھول بیٹھے کہ آج ان کے قومی شاعر کا جنم دن ہے ۔۔وہ شخص جس نے مرتی ہوئی قوم میں نئی روح پھونکی اور خودداری کا سبق سکھایا لیکن ہم رہے سدا کے غلام ہمیں یہ خودی ودی ٹائپ چیزیں نہیں پسند ہم تو مشرق کے سورج کو ابھرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے اسی لئیے ہم نے نو نومبر کو یہ ثابت کر دیا کہ ہمارا کوئی خاص تعلق نہیں ہے اپنے ہیروز کے ساتھ اور اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر میں مسقبل کی جانب نظر دوڑاوں تو تاریک دن کے ماتھے پہ یہ صاف لکھا ہوا نظر آتا ہے کہ جو قوم اپنے ہیروز کو یاد نہیں رکھتی تاریخ کی بھول بھلیوں میں بھی ان کو جگہ نہیں ملتی۔
اب آخر میں یہ بھی آپ کو بتا دیتا ہوں کہ میں نے یہ سب کیوں لکھا۔۔۔بھئی میرا کوئی تعلق نہیں ہے اقبال لاہوری کے ساتھ بس سنا ہے بہت بڑے شاعر اور مفکر تھے ۔۔شاعری کے ناقد کہتے ہیں کہ ان جیسی مصرعے کی بنت یعنی شاعری کا ہنر کسی کے پاس نہیں تھا ۔مزید بر آں سوشل میڈیا پہ بھی کافی شغل مغل ان کے حوالے سے دیکھا پھر حکومت_پاکستان کی سنجیدگی بھی لائق_تحسین تھے جو نئے آقا کو خوش آمدید کہنے میں مگن تھے اور خواب دیکھنے والی آنکھیں حقیقی معنوں میں بے نور ہو چکی تھیں ۔۔خیر چھوڑئیے صاحب میرا کوئی تعلق نہیں ہے اقبال لاہوری کے ساتھ جو کہتا ہے ۔۔۔اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو وغیرہ وغیرہ ۔۔ایسے عظیم آدمی کو خراج_تحسین ایسے ہی پیش کرنا چاہئیے جیسے نو نومبر دو ہزار سولہ کو پاکستانی میڈیا۔حکومت اور عوام نے پیش کیا۔۔۔

تو کیا آپ کسی اقبال کو جانتے ہیں ؟

مصنف کے بارے میں