نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھائیں گے، مشاہد حسین سید پرامید

Newly elected US President Joe Biden will raise voice on Kashmir issue, Mushahid Hussain Syed
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور: قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کے بیانات اور تجربات سے ہمیں قوی امید رکھنی چاہیے کہ نومنتخب امریکی صدر جوزف بائیڈن مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھاتے ہوئے مودی کی متعصبانہ پالیسیوں کی مخالفت کرینگے۔

یہ اہم بات انہوں نے ‘’اردو نیوز’’ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی۔ مشاہد حسین سید نے نومتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے بارے میں ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں، ان کے نزدیک پاکستان کی بہت اہمیت ہے۔

مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں جس طرح امریکا اور چین کے درمیان تعلقات میں سختی اور سرد مہری کا عنصر دیکھنے میں آیا تھا، اس میں نرمی لانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر جوبائیڈن کا افغانستان کے بارے میں نظریہ اپنے پیشرو سے مختلف ہے۔ وہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی بظاہر کوشش نہیں کریں گے۔ انہوں نے ماضی میں افغان مسئلے پر دیئے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ انھیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت ہو یا کسی اور کی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی تھی کہ وہ افغانستان سے جلد سے جلد امریکی فوجوں کو نکالیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ جوبائیڈن ایسا جلد بازی میں نہیں کرینگے۔ وہاں امریکی فوج کی بڑی تعداد موجود رہنے کا امکان ہے، نومنتخب صدر اس میں فوری کمی کا اعلان نہیں کرینگے۔

اردو نیوز کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ امریکا کے نومنتخب صدر اور نائب صدر کا مسئلہ کشمیر کے بارے میں موقف انتہائی مثبت رہا ہے، دونوں مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم پر آواز اٹھاتے ہوئے دنیا بھر کی توجہ اس جانب مبذول کرا چکے ہیں۔