نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کیلئے تشکیل شدہ بینچ پر فائز عیسیٰ کی اہلیہ کا اعتراض

Pakistan,Justice qazi faez isa,Supreme court,Sarina Isa
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی طرف سے سپریم کورٹ کے 19 جون کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لئے تشکیل دئیے گئے بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مرکزی کیس سننے والے بینچ کو ہی مذکورہ معاملہ سننے کے لئے اجازت دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ 10 نومبر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے اضافی درخواست ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ حاضر ہو کر رجسٹرار سپریم کورٹ کو پیش کی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کیس کا فیصلہ دس رکنی بینچ نے سنا جبکہ نظر ثانی درخواستوں کو سننے کیلئے سات رکنی بینچ تشکیل دیا گیا۔

نظر ثانی بینچ میں اختلافی نوٹ لکھنے والے جسٹس مقبول باقر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو شامل نہیں کیا گیا۔ میری دانست میں نظر ثانی درخواستیں وہی بینچ سنتا ہے جس نے مرکزی کیس سنا ہو۔ مرکزی مقدمے میں نہ میرے بچے فریق تھے اور نہ ہی مجھے فریق بنایا گیا اسکے باوجود 194 مرتبہ تفصیلی فیصلے میں میرا اور میرے بچوں کا ذکر کیا گیا۔

تفصیلی فیصلے میں جسٹس عمر عطا بنددیال نے 81 مرتبہ جسٹس مقبول باقر نے 39 مرتبہ ہمارا ذکر کیا۔ جسٹس فیصل عرب نے سات مرتبہ جسٹس منصور شاہ نے 54 مرتبہ، جسٹس یحی آفریدی نے 13 مرتبہ ہمارا ذکر کیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نظر ثانی کا مقدمہ وہی بینچ سنے جس نے مرکزی مقدمہ سنا تھا اگر اختلافی نوٹ لکھنے والے تین ججوں کو بینچ میں شامل نہ کیا گیا تو میرے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔ چیف جسٹس سپریم جوڈیشئل کونسل کے چیئرمین بھی ہیں۔