ایجنسیوں کے لوگوں نے بتایا مجھ پر حملہ فوجی افسر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے کیا ہے: عمران خان

ایجنسیوں کے لوگوں نے بتایا مجھ پر حملہ فوجی افسر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے کیا ہے: عمران خان
سورس: PTI

وزیر آباد: پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ 8 دن کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے وزیر آباد میں لانگ مارچ سے خطاب کرتے عمران خان نے کہا کہ مجھے ایجنسی کے لوگوں نے بتایا کہ آپ پر حملہ فوجی افسر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے کرایا ہے۔ 

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اُنھیں قتل کروانے کا منصوبہ ستمبر میں بنا اور یہ پلان بنایا گیا تھا کہ ان کے قتل کے لیے توہینِ مذہب کا عذر تراشا جائے گا۔ جب سے دو فوجی افسر آئے ہیں تب سے انھوں نے ہمارے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک شروع کیا ہے۔ پاکستان کا سابق وزیرِ اعظم اپنے اوپر حملے کی ایف آئی آر نہیں درج کروا پا رہا کیونکہ اس میں ایک نام آ گیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب عام آدمی کے ساتھ یہ ظلم کرتے ہوں گے تو وہ کیا کرتا ہو گا، کدھر جاتا ہو گا۔ یہاں تو سابق وزیرِ اعظم کے حقوق نہیں، وہ ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا۔

عمران خان نے کہا کہ ایک ٹی وی اینکر کے پاس ویڈیو کیسے آ گئی جبکہ ان کی والدہ کو پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں ملی۔ حکومت نے کیوں فوری طور پر کینیا کی حکومت کو خط لکھ کر نہیں پوچھا۔

اُنھوں نے کہا کہ ارشد شریف کو تشدد کر کے قتل کیا گیا کس کو اتنا زیادہ غصہ تھا اس پر کہ پہلے اس پر تشدد کیا جائے اور پھر قتل کیا جائے۔ اُنھوں نے کہا کہ اس قتل کی تحقیقات صرف سپریم کورٹ کر سکتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب اس لڑکے نے کہا کہ میں نے اکیلے حملہ کیا ہے تو اس سے بھی پتا چلنا چاہیے کہ اس طوطے کو پڑھایا جا رہا ہے اور جب کنٹینر کا فرینزک ہوا تو سب پتا چل گیا کہ دو مختلف قسم کی گولیاں استعمال ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب حملہ سے جاں بحق ہونے والے معظم کی تصویریں دیکھیں جہاں ان کے بچے ان کو جگانے کی کوشش کر رہے تھے تو ہم سے دیکھا نہیں گیا مگر ہم ان بچوں کی پوری زندگی کی ذمہ داری لیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ قتل کرنے کا منصوبہ اس لیے بنایا گیا کہ اگر دینی انتہاپسند قتل کرے گا تو ان پر سے ساری ذمہ داری ختم ہو جائے گی جس کا مطلب ہوگا کہ عمران خان نے توہین مذہب کیا اور اس پر کسی دینی انتہاپسند نے اشتعال میں آکر قتل کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جس لڑکے نے گولیاں چلائیں پھر ایک دم سے کور اپ شروع ہوگیا کہ ایک دینی انتہاپسند نے گولیاں چلائیں مگر اس کے پیچھے بھی یہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے جو اس بیانیہ کو کنٹرول کر رہے تھے۔قاتلانہ حملہ کا منصوبہ ایک فوجی افسر، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور شہباز شریف نے بنایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کو قتل کرنے میں ملوث رہے ہیں جیسا کہ رانا ثنااللہ پر 18 قتل کا الزام ہے جبکہ شہباز شریف کے بارے میں انسانی حقوق تنظیم نے رپورٹ دی تھی کہ کس طرح لوگوں کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ حملہ کا منصوبہ ستمبر میں بنایا گیا تھا اور میں نے 24 ستمبر کو ایک جلسے میں اس حملہ کا بتایا تھا۔

مصنف کے بارے میں