اپوزیشن کے ارکان مگر مچھ کے آنسو بہانا چھوڑ دیں، شاہ محمود قریشی

اپوزیشن کے ارکان مگر مچھ کے آنسو بہانا چھوڑ دیں، شاہ محمود قریشی
کیپشن: اپوزیشن ارکان احتساب کے عمل سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں، شاہ محمود قریشی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا میں کورونا وبا ایک بار پھر اوپر جا رہی ہے اور کورونا وبا کی ممکنہ دوسری لہر کے باعث اپوزیشن اپنا احتجاج موخر کر دے اور اپوزیشن اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے۔

ایک بیان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اتحاد غیر فطری ہے اور جو دیرپا دیکھائی نہیں دیتا۔ اپوزیشن کے ارکان مگر مچھ کے آنسو بہانا چھوڑ دیں۔ قومی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اپوزیشن ارکان احتساب کے عمل سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ ملک میں عدم استحکام ہوگا تو معاشی بحالی میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے معاشی بحالی ہو رہی ہے۔ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے سے دشمن کے ایجنڈے کو تقویت ملے گی۔

اس سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ جلسے جلوسوں سے ملک میں کورونا وائرس پھیلنے اور دہشت گردی کا خدشہ ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کو جواب دے دیا ہے کہ این آر او نہیں دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں خانہ جنگی کرانے کے لیے پاکستان میں کچھ بھی کرسکتی ہیں، جلسہ جلوس ضرور  کریں ، شرپسندی اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون حرکت میں آئے گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں مگر پاک فوج جمہوری حکومت کے پیچھے کھڑی ہے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو خبردار کر رہا ہوں کہ وہ پچھتائیں گے، روئیں گے اور کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔ سورج مغرب سے بھی نکل آئے تو نوا زشریف، آصف زرداری اور فضل الرحمان کی کوئی جگہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں کوئی سیاستدان نہیں جس نے بچوں کی جیل کاٹی ہے۔ ایک سال ہو گیا نواز شریف اسپتال گئے نہ ہی علاج کرایا اور عوام کو بےوقوف بنایا جا رہا ہے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی والے استعفے دے کر کیا کریں گے اور اگلی بار سندھ بھی نہیں ملے گا جبکہ فضل الرحمان کی 9 سیٹیں ہیں اوران کا کچھ نہیں جانا بلکہ مدرسوں کے طلبا کو اکھٹا کرنا ہے۔