موٹروے گینگ ریپ، میڈیکل رپورٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت،ملزم تاحال آزاد

موٹروے گینگ ریپ، میڈیکل رپورٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت،ملزم تاحال آزاد
کیپشن: جائے وقوعہ سے ملزموں کے خون کے نمونے ملے ہیں، سی سی پی او لاہور۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لاہور: موٹروے گینگ ریپ کیس کی میڈیکل رپورٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہو گئی ہے تاہم پولیس ملزموں تک پہنچنے میں ابھی تک ناکام ہے۔

سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے بتایا ہے کہ متاثرہ خاتون کے سیمپل بھجوائے گئے تھے۔ میڈیکل رپورٹ میں اس سے زیادتی کی تصدیق ہو گئی ہے۔

لاہور پولیس چیف نے متاثرہ خاتون کو ہی ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ انھیں موٹروے کے بجائے جی ٹی روڈ سے سفر کرنا چاہیے تھا۔ اس طرف سے ہی جانا تھا تو کم از کم پٹرول ہی چیک کر لیتی۔

عمر شیخ کا کہنا تھا کہ ملزمان نے گاڑی کا شیشہ توڑا۔ جائے وقوعہ سے ملزموں کے خون کے نمونے ملے ہیں۔ 3 سے 5 کلومیٹر کے علاقے میں واردات ہوئی۔ 5 کلومیٹر تک کے علاقے میں 3 گاؤں آتے ہیں۔ اب تک 14 افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کی جا رہی ہے۔

ادھر زیادتی کی واردات کو 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود پولیس ملزمان کا سراغ نہیں لگا سکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 مشتبہ افراد کے ڈی این اے سیمپلز فرانزک لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں جبکہ جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ پولیس نے جائے وقوعہ کے اطراف میں موجود کارخانوں اور فیکٹری ملازمین کے کوائف اکھٹے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس پر پیشرفت کا ذاتی طور پر جائزہ لے رہا ہوں۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کو ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لانے کیلئے ہدایات دی ہیں۔ ملزمان کا سراغ لگانے کیلئے سائنٹفک اورج دید انداز سے تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے انتہائی گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیا ہے۔ ایسے اندوہناک واقعہ کے ذمہ دار قانون کے مطابق عبرتناک سزا کے مستحق ہیں۔ خاتون کے ساتھ ظلم کرنے والوں کو سخت سزا بھگتنا ہوگی۔ متاثرہ خاتون کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ اس کیس میں ہر صورت انصاف ہو گا۔