موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے مجرم جلد قانون کی گرفت میں ہونگے، وزیراعلیٰ پنجاب

موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے مجرم جلد قانون کی گرفت میں ہونگے، وزیراعلیٰ پنجاب
کیپشن: ہم اپنے فرائص سے غفلت نہیں کر سکتے، وزیراعلیٰ پنجاب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ خاتون سے زیادتی کے مرتکب مجرموں کو بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس علاقے میں یہ واقعہ رونما ہوا، اس کی جیو فینسنگ بھی ہو چکی ہے۔ ہم اپنے فرائص سے غفلت نہیں کر سکتے۔ اس واقعے پر ہم نے ایک کمیٹی بنا دی ہے جس کی قیادت سیکرٹری داخلہ کر رہے ہیں۔ جو بھی نتیجہ ہو گا اسے قوم کے سامنے رکھیں گے۔

انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت جلد ہم اس واقعے کے مجرموں کو گرفتار کر لیں گے۔ اس واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش ہو گی اور ہم اپنی ڈیوٹی سے نہیں بھاگیں گے۔

اس بارے پوچھے گئے ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس کیس کی ہر پہلو اور زاویے سے تفتیش ہو گی اور اس معاملے میں جو بھی ملوث ہوا اس کیخلاف ایکشن لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا میں کچھ چیزیں ضرورت سے زیادہ رپورٹ ہو رہی ہیں۔ ہمیں چیزوں کو انتظامی لحاظ سے دیکھنا چاہیے۔ سی سی پی او لگانا صوبائی حکومت کا اختیار ہے۔ بہت جلد آپ کو اچھے نتائج ملیں گے۔

شعیب دستگیر کی تبدیلی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ چودھری پرویز الہیٰ کے دور میں 5 آئی جی تبدیل کیے گئے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے 9 آئی جی تبدیل کیے تھے۔ ہم شوق میں ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں کرتے۔ یہ پارٹ آف سروس ہے اور یہ نظام اسی طرح چلتا ہے۔ ہم لوگوں کے سامنے جواب دہ ہیں۔ ہم جو بھی فیصلے کرتے ہیں وہ نیک نیتی سے کرتے ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے مرکز اور پنجاب میں بہت محنت کی ہے۔ اب ہمارا ڈیلیور کرنے کا ٹائم آ گیا ہے۔ ہر ڈیپارٹمنٹ میں ہم نے محنت کی اور پالیسی دی ہے۔ کورونا کے معاملے پر ہماری انتظامیہ نے نیک نیتی سے کام کیا جبکہ ہم نے ڈاکٹرز کو الاؤنسز دیے۔ ہم نے جنوبی علاقوں کیلئے سیکرٹریٹ قائم کیا۔ ہمارے پروجیکٹس کی لمبی تفصیل ہے جس پر میں مطمئن ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پاکستان کا فوڈ باسکٹ ہے۔ ہم نے زراعت کے منصوبوں پر بہت کام کیا ہے۔ ہم کسانوں کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔ ہمارے دور میں کسانوں کو مکمل ادائیگیاں ہوئی ہیں۔ چیزیں کافی بہتری کی طرف جا رہی ہیں۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مجھے یاد ہے لاہور کے باہر کسان جمع ہوئے احتجاج ہوا۔ ہماری صوبائی حکومت نے کسانوں کے ساتھ مذاکرات کئے۔ ایک کمیٹی میں ہم نے فیصلہ کیا کہ کسانوں کو ریلیف دینا ہو گا۔

سردار عثمان بزدار نے کہا کہ جب تک اختیارات نچلی سطع تک نہیں دیں گے تو کیسے کام چلے گا۔ ہمارا مقصد پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانا ہے۔ پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو سہولیات دینا بھی ان کا حق ہے۔ بلدیاتی نظام لا رہے ہیں عوام اپنے نمائندے، میئر خود براہ راست منتخب کریں گے۔ اس کے اچھے نتائج نکلیں گے آپ سب خود دیکھیں گے۔ ہم نے کافی چیزیں کر لی ہیں اور لوگ ہمیں پذیرائی دیں گے۔ جب الیکشن ہونگے اس کا رزلٹ آپ کو بتائے گا۔ لوگوں کے پاس جب پاور ہو گی تو وہ اپنے کام خود کر سکیں گے۔

ایک اور اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں ہماری اکثریت بہت کم ہے۔ ہم اپنے اتحادیں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ پاکستان کی کسی بھی اسمبلی میں سب سے کم اکثریت ہماری ہے۔ میرے وزیراعلیٰ بننے سے پہلے ہی میرے پر تنقید شروع کر دی گئی۔ جس طرح وزیراعظم نے مجھ پر اعتماد کیا ہے تو میری ڈیوٹی ہے ان کے اعتماد پر پورا اتروں۔ میں صبح جب دفتر آتا ہوں تو یہ ہی ہوتا ہے کہ نیک نیتی سے کام کروں۔ تاہم انتظامی مسئلے اپنی جگہ چلتے رہتے ہیں۔ بہتری کی گنجائش ہر وقت ہوتی ہے۔ بہت سی جگہیں ہیں جہاں بہت بہتری آئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں ٹیکنالوجی کا استعمال کریں جس سے انسانی مداخلت کم سے کم ہو جائے۔

اپنے اوپر لگے الزامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے کوئی بھی ثابت نہیں ہو سکے۔ نیب نے مجھے بلایا لیکن مجھ پر اور میرے رفقا پر کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا۔ میں نے جو اثاثے الیکشن کمیشن میں ڈکلئیر کئے تھے وہ ہی ہیں۔ ہدایت جاری کی ہیں کہ وزیراعلیٰ آفس کے نام سے کوئی کام ہو رہا ہے تو فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔ میڈیا کے ذریعے جو مجھ پر الزامات لگ رہے ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ نیب میں اپنا تفصیلی جواب بھی جمع کروا کر کے آیا ہوں۔

پنجاب حکومت کی کارکردگی بارے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا کام عوام کیلئے قانون سازی کرنا اور پالیسیاں بنانا ہے۔ ہمارے دور حکومت میں ریکارڈ قانون سازی ہوئی۔ مضبوط اپوزیشن اور اتنی قانون سازی کی مثال نہیں ملتی۔ ہم نے 58 ایکٹ منظور جبکہ 25 سے زائد آرڈیننس نافذ کیے۔ پنجاب اسمبلی نے 38 اصولی قانون سازیاں کی ہیں۔