عالمی دنیا بغیر شرائط کے افغان شہریوں کی معاونت جاری رکھے، وزیر خارجہ  

The world should continue to support the Afghan people unconditionally, Foreign Minister said
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر ہم افغانستان کے شہریوں کو تحفظ دینا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ کوئی شرائط عائد کیے بغیر ان کی انسانی بنیادوں پر معاونت کو جاری رکھا جائے۔

وزیر خارجہ نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ قطر کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان ال ثانی پاکستان تشریف لائے، ان کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی اور وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور قطر کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات کے دوران افغانستان ہماری گفتگو کا محور رہا۔ قطر نے افغان عمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ قطر نے افغان طالبان کو دوحہ میں سیاسی دفتر بنانے کی اجازت دی۔ اس وقت یہ مسئلہ پیچیدہ دکھائی دیتا تھا لیکن انہوں نے دور اندیشی سے کام لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قطر بھی ہماری طرح اس بات کو سمجھتا تھا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور ہمیں معاملات گفت وشنید سے آگے بڑھانے ہوں گے۔ اس وقت کیا گیا یہ فیصلہ آج کارآمد ثابت ہو رہا ہے۔

سپینش وزیر خارجہ کے دورے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپین، یورپی یونین کا اہم ملک ہے، اس کے ساتھ ہمارے بہت اچھے دو طرفہ تعلقات ہیں، پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد وہاں مقیم ہے، سپین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا استحکام ہماری ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان حالیہ دنوں میں بیس سے زائد وزرائے خارجہ کے ساتھ میرا افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال ہو چکا ہے۔ میں نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر ان کے سامنے پیش کیا اور ان کی تشویش کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ سپین کے وزیر خارجہ، حالیہ چند دنوں میں پاکستان تشریف لانے والے چھٹے رہنما ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم سب کا مطمع نظر یہ ہے کہ افغانستان میں امن ہو اور وہاں خوشحالی آئے، اس ضمن میں ہماری کوششیں جاری رہنی چاہیں۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کوشش کریں کہ افغانستان میں کوئی انسانی بحران جنم نہ لے۔ افغانستان میں انسانی بحران، افغان شہریوں، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے محدود وسائل کے باوجود کوشش کر رہا ہے کہ ہم اپنے افغان بھائیوں کی مدد جاری رکھیں۔ پاکستان کی طرف سے بذریعہ جہاز ادویات اور خوراک کی شکل میں امداد کابل بھجوائی گئی ہے۔ زمینی راستے سے بھی ہماری کوشش ہے کہ ان کو ضرویی چیزیں بھجوائی جائیں تاکہ وہاں بحران پیدا نہ ہو۔