آئی جی اور چیف سیکرٹری کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی تبدیلی کا فیصلہ

آئی جی اور چیف سیکرٹری کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی تبدیلی کا فیصلہ
سورس: فائل فوٹو

لاہور : وزیر اعلی ٰ عثمان بزدار نے آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو بدلنے کے بعد اب کابینہ میں بھی تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پنجاب کابینہ کے کئی وزرا کے محکموں میں ردوبدل  کاامکان  ہے۔

نیونیوز کے مطابق  کابینہ میں رد و بدل وزرا کی تین سالہ کارکردگی کی بنا پر کیاجارہاہے ۔ وزرا کی کارکردگی کے حوالے سے  مستند اداروں کی رپورٹس مرتب کرلی گئیں ۔وزیر اعلی عثمان بزدار وزیر اعظم کی حتمی منظوری کے بعد اقدام اٹھائیں گے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کابینہ  میں شامل پانچ وزرا کی  وزارتیں خطرے سے دوچار ہیں۔ وزیر محنت عنصر مجید نیازی ممکنہ  تبدیلی کی زد میں آنے کاامکان  ہے۔  عنصر مجید نیا زی  اپنے تنقیدی رویے کے باعث مشکل میں ہیں ۔  عنصر مجید نیازی کابینہ کے ا جلاس میں بھی اپنے غصے کا برملا اظہار کرچکے ہیں۔ 

صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ کی بھی وزارتیں خطرے سے دوچار  ہیں۔دونوں کی  وزارتوں کی کارکردگی غیر تسلی بخش قراردی جارہی ہے ۔دونوں وزرا کا تعلق جہانگیر ترین گروپ سے ہے  ۔نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ ترین گروپ کے صف اوّل کے رہنما ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حافظ ممتاز  کی وزارت میں بھی ردوبدل کاامکان  ہے ۔وزیر خوراک علیم خان کے حوالے سے بھی  پنجاب کے ایون اقتدار کے اعلی  حلقے ناخوش  ہیں۔وزیر خوراک علیم خان بجٹ کے پہلے اجلاس کے بعد اسمبلی اجلاس میں  شریک نہیں ہوئے ۔عبدالعلیم خان کچھ عرصہ سے  کابینہ کے  اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہورہے ۔

 ٹرانسپورٹ کی وزارت کی کارکردگی بارے بھی تحفظات کا اظہار کیاجارہاہے۔ وزیر ٹرانسپورٹ  جہانزیب کھچی کے  بھی ممکنہ تبدیلی کی زد میں آنے  کاامکان  ہے۔ وزیرہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کی وزارت کے حوالے سے بھی غیر یقینی صورتحال   ہے  ۔ وزیرہائیر ایجوکیشن  راجہ یاسر ہمایوں کے حوالےسے اعلیٰ حلقوں میں تحفظات کااظہار کیا جارہاہے۔

وزیر  لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن راشد حفیظ کی کارکردگی کے حوالےسے بھی تحفظات سامنے آگئے ۔لائیو اسٹاک کی وزارت کی کارکردگی بھی غیر تسلی بخش قراردی جارہی ہے  تاہم وزیر لائیو اسٹاک سردار حسنین بہادر دریشک کے جنوبی پنجاب سے تعلق کے باعث وزارت سے تبدیلی کا کم امکان ہے۔  وزارتوں میں  پارٹی رہنماوں کو اسپشل کوارڈینیٹر  لگانے کی تجویز کا بھی جائزلیا جارہاہے ۔

ذرائع کے مطابق  پارٹی رہنماؤں کو وزرارتوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے وزرا کے ساتھ ملکر کام کرنے ٹاسک سونپا جاسکتاہے ۔ باؤ رضوان کی وزارت ماحولیات کی کارکردگی بارے بھی تحفظات کااظہار کیاجارہاہے  تاہم اتحادی جماعت کی وزارت ہونے کے باعث  حتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔