افغانستان کی نئی کابینہ کی تقریب حلف برداری ملتوی ہو گئی

افغانستان کی نئی کابینہ کی تقریب حلف برداری ملتوی ہو گئی
کیپشن: افغانستان کی نئی کابینہ کی تقریب حلف برداری ملتوی ہو گئی
سورس: فائل فوٹو

کابل: افغانستان کی نئی حکومت کی تقریب حلف برداری ملتوی کر دی گئی ہے۔ طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے 11 ستمبر کو تقریب حلف برداری کی خبر کو افواہ قرار دیا ہے۔

روس کی خبر رساں ایجنسی تاس نے دعوی کیا ہے کہ طالبان کی اعلان کردہ نئی حکومت کی تقریب حلف برداری ملتوی کردی گئی ہے تاہم ابھی تک اس کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ گزشتہ دنوں یہ خبر آئی تھی کہ افغانستان کی نئی حکومت کی اعلان کردہ وفاقی کابینہ 11 ستمبر کو حلف اٹھائے گی۔

طالبان نے افغانستان کی عبوری حکومت کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق ملا محمد حسن اخوند افغانستان کے عبوری وزیراعظم ہوں گے جب کہ ملا عبدالغنی برادر اور مولوی عبدالسلام حنفی نائب وزرائے اعظم ہوں گے۔ طالبان کی جانب سے وزرا اور اداروں کے سربراہان کی فہرست بھی جاری کی گئی تھی۔

روسی ذرائع ابلاغ نے کچھ دیر قبل بتایا تھا کہ روس کی جانب سے نئی کابینہ کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے حالانکہ چند روز قبل روس نے شرکت پر مشروط آمادگی بھی ظاہر کی تھی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں 11 ستمبر کو تقریب حلف برداری کی خبر کو افواہ قرار دیا ہے۔ کابینہ نے اپنا کام شروع کردیا ہے اور 11 ستمبر کو تقریب حلف برداری کی خبریں درست نہیں۔

اس سے قبل روس نے طالبان حکومت کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ بات روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے ماسکو کے قریبی ذرائع سے بتائی ہے۔

روس کی پارلیمان کے ایوان بالا کے اسپیکر نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ حلف برداری کی تقریب میں روس کی نمائندگی سفیر کے درجے کا عہدیدار کرے گا۔

روس کی جانب سے گزشتہ دنوں یہ بات بھی کہی گئی تھی کہ وہ طالبان حکومت کی تقریب حلف برداری میں اس وقت شرکت کرے گا جب اس میں سب کی نمائندگی ہو گی۔ طالبان کی جانب سے تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت روس، پاکستان، چین، ترکی اور ایران سمیت چند دیگر ممالک کو دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ مختلف ممالک نے طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کے قیام کے اعلان پر ابھی تک بہت ہی مختاط ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں طالبان ترجمان نے نئی حکومت میں دیے جانے والے عہدوں کا اعلان کرتے ہوئے 33 رکنی کابینہ میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی نئی عبوری حکومت کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر ان کے نائب ہوں گے۔ ملا برادر غنی اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے جبکہ ملا عمر کے صاحبزادے محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ اور شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیراللہ خیرخواہ وزیر اطلاعات ہوں گے اور قاری دین محمد حنیف وزیر اقتصادیات ہوں گے۔ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کر دیے گیے جبکہ مولوی محمد عبدالحکیم شرعی افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔

اس کے علاوہ شیخ مولوی نور محمد ثاقب وزیر برائے حج و اوقاف، ملا نور اللہ نوری وزیر سرحد و قبائل، ملا محمد یونس اخوندزادہ وزارت معدنیات، حاجی ملا محمد عیسیٰ وزارت پیٹرولیم اور ملا حمید اللہ اخوندزادہ ٹرانسپورٹ کے وزیر ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خلیل الرحمٰن حقانی وزارت مہاجرین، ذبیح اللہ مجاہد وزارت اطلاعات و نشریات اور تاج میر جواد ریاستی امور کے وزیر ہوں گے۔ جن وزرا کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے وہ عبوری طور پر کام کریں گے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ پنج شیر میں کوئی جنگ نہیں ہے اور ملک کا ہر حصہ ہمارے وجود کا حصہ ہے۔ افغانستان میں مرضی صرف افغانیوں کی چلے گی اور آج کے بعد کوئی بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرسکے گا۔

ذبیح اللہ نے مزید کہا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ رابطہ ہوئے ہیں اور متعدد ممالک کے محکمہ خارجہ کے نمائندگان نے افغانستان کے دورے کیے ہیں۔