میانمار میں مارشل لا مخالف 19 افراد کو سزائے موت، فوجیوں کی ایمولینسز پر بھی فائرنگ

میانمار میں مارشل لا مخالف 19 افراد کو سزائے موت، فوجیوں کی ایمولینسز پر بھی فائرنگ
کیپشن: میانمار میں مارشل لا مخالف 19 افراد کو سزائے موت، فوجیوں کی ایمولینسز پر بھی فائرنگ
سورس: file

ینگون: میانمار میں فوجی حکمرانوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مزید 82 افراد ہلاک ہوگئے ہیں ۔ فوج کی طرف سے طبی عملے اور ایمبولینسز پر بھی فائرنگ کی گئی۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق باگو اور ' ینگون ' شہر میں سیکورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں ۔ سیکورٹی فورسز نے مختلف علاقوں میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے درجنوں گھروں سے بھی متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ۔

ادھرمیانمار میں اُن 19 افراد کو سزائے موت سنائی دی گئی ہے جو ملک میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے تھے۔سرکاری ٹی وی کے مطابق مظاہرے کے دوران فوجی کیپٹن کے ایک ساتھی کو قتل کرنے کے الزام میں 19 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ۔

دوسری جانب فوج نے مظاہرین کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی ہے اور اطلاعات ہیں کہ طبی شعبے کو بھی فائرنگ اور ایمبولینسز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے ملک بھر میں فوج کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ مظاہروں میں بچوں سمیت 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت لندن تک پہنچ گئی ہے ، میانمار کے ملٹری اتاشی نے سول حکومت کے مقرر کردہ سفیر کو لندن سفارت خانے میں داخل ہونے سے روک دیا ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ، میانمار کی سول حکومت کی جانب سے لندن میں مقرر کردہ سفیر کسی کام سے باہر گئے تو ملٹری اتاشی نے ان کی عدم موجودگی میں عمارت پر قبضہ کر لیا ، واپسی پر انھیں عمارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ۔

جس کے جواب میں سفیر نے سڑک پر کھڑے ہو کر پولیس بلا لی ، اس سلسلے میں پولیس کا کہنا تھا کہ معاملہ سفارتی ہونے کے باعث متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں ۔