احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیدیا

احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیدیا

اسلام آباد: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کی۔

 سماعت کے دوران نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت سے ملزم کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست کی جس کی وکیل صفائی کی جانب سے مخالفت کی گئی اور اسحاق ڈار کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

عدالت نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جب کہ وکیل صفائی کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا۔

اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی ایم آر آئی کا انتظار تھا۔ سینے میں اب بھی تکلیف ہے جب کہ دل کی شریان میں بھی معمولی سا مسئلہ ہے۔ وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کے مزید ٹیسٹ ہوں گے۔ نیب نے اب تک میڈیکل رپورٹ کی تصدیق نہیں کرائی جب کہ وارنٹ کی تعمیل لاہور کے ایڈریس پر کی گئی وہ تو وہاں رہتے ہی نہیں۔

اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ملزم کو تمام عدالتی کارروائی کا علم ہے اس لئے وارنٹ لندن بھجوانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب قاضی مصباح بھی اسحاق ڈار کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے درخواست کی کہ وہ اسحاق ڈار کی طرف سے دلائل دینا چاہتے ہیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ مقدمے میں وکیل نہیں اس لئے دلائل کی اجازت نہیں دے سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد تین بار پیش کی جانے والی میڈیکل رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیدیا۔

یاد رہے سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر تھا۔  سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔ 27  ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کر دیا تھا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں