وینزویلا میں کرنسی کی قدر گرنے سے ایک کلوگرام مرغی کی قیمت ڈیڑھ کروڑ ہوگئی

وینزویلا میں کرنسی کی قدر گرنے سے ایک کلوگرام مرغی کی قیمت ڈیڑھ کروڑ ہوگئی
کیپشن: تصویر بشکریہ رائٹرز ٹوئٹر اکائونٹ

کراکس:دنیا میں آئے دن عجیب و غریب واقعا ت پیش آتے رہتے ہیں اور حیرت انگیز چیزوں کے باعث انسانی دماغ گھوم کر رہ جاتا ہے ۔کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ آپ دوپہر یا رات کے کھانے کیلئے بازار سے ایک مرغی خرینے جائیں اور اس کی قیمت قریب ڈیڑھ کروڑ ہو۔

اتنی زیادہ قیمت کہ ایک یا ڈیڑھ کلو گرام کی مرغی کرنسی نوٹو ں کے انبار کے پیچھے جیسے چھپ گئی ہو۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ صورتحال کوئی مذاق یا بھیانک خواب نہیں بلکہ سیاسی عدم استحکام اور شدید نوعیت کی اقتصادی بدحالی کے شکار جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں ماضی قریب میں جگہ جگہ نظر آنے والا سچ ہے۔

اس کی وجہ اس ملک میں جو ماضی میں سپین کی نوآبادی رہا ہے ،افراط زر کی وہ ناقابل یقین شرح ہے،جس کے لئے آسمان سے باتیں کرنے کا محاورہ بھی غلط بیانی محسوس ہوتا ہے۔


وینزویلا میں افراط زر اتنا زیادہ ہوچکا ہے کہ اب وہاں کی قومی کرنسی بولیوار کی قدر نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے اور عام شہریوں نے ملکی کرنسی کو محض کاغذ کے بے وقعت ٹکڑے سمجھنا شروع کردیا ہے۔

تصویر بشکریہ رائٹرز ٹوئٹر اکائونٹ


وینزویلا کو جو تیل کی دولت سے مالا مال بھی ہے کس طرح کے حالات کا سامنا ہے اس بات کا انداز لگایا جاسکتا ہے کہ اس ملک کی معیشت کا حجم صرف 2017 ءمیں قریب 16 فیصد تک سکڑ گیا۔وہاں مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے رواں سال کے لئے وہاں افراط زر کی شرح کا اندازہ قریب 14 لاکھ فیصد لگایا ہے۔


اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر آپ بازار سے پکانے کے لئے کوئی مرغی خرینے جائیں تو اس کے لئے جو قیمت کچھ عرصہ پہلے تک ادا کرنا پڑتی تھی،وہ 14.6 ملین یا قریب ڈیڑھ کروڑ بولیوار بنتی ہے۔اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ ڈیڑھ کروڑ بولیوار کی یہ قیمت ایک امریکی ڈالر سے بھی کم یعنی صرف 80 سینٹ اور یورو میں قریب 70 یورو سینٹ کے برابر بنتی ہے۔


وینزویلا کے شہریوں نے اس صورتحال کا ایک تخلیقی حل یہ بھی نکالا کہ انہوں نے ملکی کرنسی کو رنگین کاغذ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کرنسی نوٹو سے کاغذی کوبرا،راج ہنس اور بطخیں بناکر بیچنا شروع کردیں۔یعنی اگر کرنسی کی کوئی وقعت نہیں رہی ،تو کم از کم فنکارانہ محنت کے معاوضے کے طور پر انہیں معمولی سی آمدنی ہوجاتی ہے۔

تصویر بشکریہ رائٹرز ٹوئٹر اکائونٹ


کراکس حکومت نے اس مسئلے کا حل یہ نکالا کہ لوگوں کو کرنسی نوٹو ں کی بوریاں اٹھانے سے بچانے کے لئے کرنسی اصلاحات متعارف کرائی گئیں۔پرانے بولیوار کے نوٹوں سے جو بطور کرنسی بولیوار فیورٹ کہلاتی تھی،پانچ صفر غائب کردیے گئے ۔

تصویر بشکریہ رائٹرز ٹوئٹر اکائونٹ

نئے بولیوار کو بولیوار سو بیرانو کا نام دیا گیا۔یوں ایک ملین پرانے بولیوار کا نوٹ 00000 غائب کردینے سے 10 کا نوٹ بن گیا۔نئے بولیوار کا سب سے بڑا نوٹ بھی 500 بولیوار سوبیرانو کا ہے۔لیکن ملک میں مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ اس سب سے بڑے نوٹ کے ساتھ بھی آپ زیادہ سے زیادہ ایک کلوگرام ٹماٹر یا پیا ز ہی خرید سکتے ہیں۔


ان کرنسی اصلاحات کا ایک ضمنی فائدہ یہ ہوا ہے کہ پہلے جو ایک کلوگرام ٹماٹر پانچ کروڑ بولیوار کے خریدے جاسکتے تھے اب ان کے لئے قریب 500 بولیوار ادا کرنا پڑتے ہیں۔


ایک کلوگرام ٹماٹر یا پیاز تو پہلے بھی ایک چھوٹے سے شاپنگ بیگ میں پورے آجاتے تھے لیکن اب ان کی قیمت بوری میں بھر کر نہیں بلکہ نوٹوں سے بھرے دونوں ہاتھوں سے ادا کی جاتی ہے۔