ہر ایک کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار مگر ملکی پیسہ لوٹنے والوں کیساتھ مفاہمت نہیں کریں گے: وزیراعظم 

ہر ایک کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار مگر ملکی پیسہ لوٹنے والوں کیساتھ مفاہمت نہیں کریں گے: وزیراعظم 
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

میانوالی: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ ہم ہر ایک سے بات چیت کیلئے تیار ہیں مگر پاکستان کا پیسہ لوٹ کر باہر بھیجنے والوں سے کبھی بات چیت نہیں ہو سکتی، ہمارے پانچ سالہ دور میں سب سے زیادہ ترقی پسماندہ علاقوں میں ہو گی، پاکستان ایسا ملک بنے گا جو اپنے فیصلے خود کرے گا، مہنگائی اس وقت صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے مگر اگلے 3 سے 4 ماہ میں مہنگائی کم ہو گی۔ 
میانوالی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میانوالی، بھکر، راجن پور، ڈی جی خان، بلوچستان یہ سب علاقے پیچھے رہ گئے ہیں کیونکہ کبھی کسی نے نہیں سوچا کہ کمزور علاقوں کو ساتھ لے کر چلیں اور غریبوں کو اوپر اٹھائیں، ہماری بدقسمتی ہے کہ یہاں پیسے والے اور زیادہ پیسے والے بن گئے، جبکہ غریب مزید غریب ہو گیا، جو علاقے پیچھے تھے وہ مزید پیچھے چلے گئے، میری کوشش ہے کہ ہمارا دور حکومت مکمل ہونے تک سب سے زیادہ ترقی پسماندہ علاقوں میں ہو۔ 
ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے نوجوانوں کی تعلیم پر توجہ دے رہا ہوں جس کیلئے سکولوں کو بہتر کرنا ضروری ہے، خواتین کیلئے بہترین تعلیم کے مواقع پیدا کرنا ضروری ہے، یہاں نمل یونیورسٹی بن رہی ہے، یہ اقتدار میں آ کر نہیں بنی بلکہ لوگوں سے پیسے اکٹھے کر کے بنائی گئی، اس یونیورسٹی میں سارے پاکستان سے لوگ تعلیم حاصل کرنے آئیں گے اور میانوالی کے لوگوں کو باہر نہیں جانا پڑے گا، یہاں بین الاقوامی معیار کی تعلیم دی جائے گی اور یہ پاکستان کی آکسفورڈ یونیورسٹی بنے گی۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے اور یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے، دنیا میں مہنگائی اس لئے ہوئی کہ کورونا وائرس کی وباءآ گئی اور اس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن ہو گیا، دنیا میں کاروبار بند ہوئے اور تجارت میں کمی آ گئی جس کی وجہ سے چیزیں کم ہو گئیں اور قیمتیں اوپر چلی گئیں، دنیا کے سب سے امیر ملک امریکہ میں 1982ءکے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان اب بھی سب سے سستا ملک ہے لیکن چند مہینوں میں تیل، گیس، کوئلے اور گھی کی قیمتیں بڑھ گئیں، یہ سب ہمیں معلوم ہے اور ہم اس پر مکمل توجہ رکھے ہوئے ہیں، تین سے چار مہینے کے بعد ساری دنیا میں قیمتیں نیچے آ جائیں گی، مگر ہم مہنگائی سے نمٹنے کیلئے پیکیج شروع کر رہے ہیں۔ 
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ مہنگائی سے نمٹنے کیلئے پیکیج کے تحت 50 ہزار روپے ماہانہ سے کم آمدن والے لوگوں کو آٹا، گھی اور دالوں پر 30 فیصد سبسڈی دے رہے ہیں اور احساس راشن کے ذریعے انہیں کم قیمت راشن مہیا کیا جائے گا، اس کے علاوہ کامیاب پاکستان پروگرام لا رہے ہیں جس کے تحت سب سے کمزور 20 لاکھ خاندانوں کو سود کے بغیر پانچ لاکھ روپے کے قرض فراہم کئے جائیں گے جبکہ 27 لاکھ روپے سود کے بغیر قرض اپنا گھر بنانے کیلئے دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پنجاب کے تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ ملے گا جس کا آغاز جنوری سے ہو گا اور مارچ تک تمام خاندانوں تک یہ کارڈ پہنچ جائے گا جس کے ذریعے کسی بھی سرکاری یا نجی ہسپتال سے 10 لاکھ روپے تک کا علاج مفت کروایا جا سکے گا۔ غریب آدمی کو سب سے زیادہ مسئلہ بیماری میں ہوتا ہے کیونکہ وہ بیمار ہو جائے تو اسے علاج کیلئے قرض لینا پڑتا ہے لیکن ہیلتھ کارڈ سے یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اور ہسپتالوں میں مفت علاج ہو سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سب سے زیادہ پیسہ نوجوانوں کی تعلیم اور سکالر شپ دینے پر خرچ کررہے ہیں اور وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور خیبرپختونخواہ حکومت غریب گھرانوں کے نوجوانوں کو میرٹ پر 47 ارب روپے کی سکالرشپس دے گی اور 62 لاکھ نوجوان اس سے مستفید ہو سکیں گے۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان وہ ملک بنے گا جو کبھی کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گا، ہم ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہیں، میرے والدین غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے، میں نے کہا تھا کہ جب بھی اللہ نے موقع دیا تو کبھی پاکستان کسی کی غلامی نہیں کرے گا اور انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہو گا اور اپنے فیصلے خود کرے گا، اب تک ہم کسی کی تو کبھی کسی کی غلامی کرتے رہے، آزادی کے بعد بھی ہم آزاد فیصلے نہ کر سکتے تھے، لیکن اب پاکستان وہ ملک بنے گا جہاں عوام کی بہتری کیلئے فیصلے کئے جائیں گے۔ 
اس موقع پر انہوں نے ایک بار پھر احتساب کی بات کی اور کہا کہ ہم سب سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، مختلف نظریہ رکھنے والوں، دائیں اور بائیں بازو کے لوگوں، وزیرستان اور بلوچستان کے لوگوں کیساتھ بات چیت کرنے اور مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنے کیلئے تیار ہیں لیکن ہم اس سے مفاہمت کبھی نہیں کریں گے جنہوں نے پاکستان کی عوام کا پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر بھیجا اور ایسا اس لئے نہیں کریں گے کیونکہ ہمارے نبی ﷺ نے کہا تھا کہ وہ قوم جس میں قانون کی بالادستی اور حکمرانی نہیں ہوتی وہ تباہ ہو جاتی ہے، جو قوم طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لاتی اور بڑے بڑے ڈاکوﺅں کو این آر او دیتے ہیں وہ کبھی آگے نہیں بڑھتی، اس لئے ہم سب کیساتھ مفاہمت کیلئے تیار ہیں مگر ان کیساتھ نہیں جنہوں نے اقتدار میں آ کر ملک کا پیسہ چوری کیا اور باہر لے گئے، میری حکومت انہیں این آر او دے گی نہ مفاہمت کرے گی۔ کوئی بھی مہذب معاشرہ اپنے چوروں کو جیلوں میں ڈالتا ہے اور ان کیساتھ ڈیل نہیں کرتا، خوشحال ممالک میں قانون کی بالادستی ہے، اور جو ممالک غریب ہیں، وہاں طاقتور کو این آر او مل جاتا ہے اور غریب کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ 
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے نبیﷺ نے کہا تھا کہ میری بیٹی بھی اگر چوری کرے گی تو اسے سزا ملے گی، پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہمیں قانون کی بالادستی اور انسانیت کے نظام یعنی فلاحی ریاست کے نظرئیے پر کام کرنا ہے اور ہم ان نظریات پر عمل پیرا ہو کر ہی اسے عظیم ملک اور پاکستانی قوم کو عظیم قوم بنائیں گے۔ میں میانوالی کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا اور وقت ثابت کرے گا کہ میں بھی آپ کو کبھی مایوس نہیں کروں گا، پاکستان اس مقام پر پہنچے گا جس کیلئے یہ بنایا گیا تھا، پاکستان ایک عظیم خواب کا نام تھا اور اسی خواب کی بنیاد پر عظیم قوم بناﺅں گا، پاکستان دنیا کیلئے ایک مثال بنے گا اور کوئی طاقت اس ملک کو عظیم قوم بننے سے کوئی نہیں روک سکتی، نوجوانوں کیلئے میرا پیغام ہے کہ بلدیاتی الیکشن آ رہا ہے اس کیلئے بھرپور تیاری کریں اور اس میں شریک ہوں، دنیا کو بتا دیں کہ میانوالی جس جماعت کو جتواتی ہے، وہ پورے پاکستان میں چھا جاتی ہے۔