لاہور : سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسمبلیاں اسی ماہ تحلیل کی جائیں گی اور ایسا کرنے کے 48 گھنٹے بعد نگراں حکومت آجائے گی یا اس کے لیے مذاکرات شروع ہوجائیں گے۔ جنرل فیض کے طالبان سے تعلقات تھے وہ امریکا کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا تھا آئی ایس آئی کی سربراہی جنرل فیض کے پاس رہیں جن کے افغانستان میں سارے تعلقات ہیں۔ طالبان سے بھی ان کے رابطے تھے۔ میں نے کبھی نہیں کہا کہ میرا آرمی چیف ہونا چاہیے۔ریٹائرمنٹ کا فیصلہ جنرل فیض کا ذاتی فیصلہ ہے۔
یہ ایک کمپین چلائی گئی کہ میں جنرل فیض حمید کو آرمی چیف لانا چاہتا تھا جبکہ ایسا بلکل بھی نہیں تھا نہ ہی کبھی یہ سوچا افغانستان میں قیام امن کے لئیے ڈی جی آئی ایس آئی کو برقرار رکھنا چاہتا تھا“:- چئیرمین تحریک انصاف عمران خان pic.twitter.com/3NfI2k3xd6
— PTI Bahawalpur (@PTIOfficialBWP) December 10, 2022
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف وزیر اعظم کے نیچے ہے مگر اسے کہے کہ وزیر اعلیٰ کو ہٹاؤ یہ کہاں ہوتا ہے۔ پہلے وہ علیم خان کا کہتے تھے۔ مجھے ایل ڈی اے والوں نے بتایا کہ علیم خان نے اربوں کی زمین پر قبضے کیے۔ ایسے شخص کو وزیر اعلیٰ تو نہیں بنایا جاسکتا۔
عمران خان نے کہا کہ جب علیم خان کا نام لیا گیا تو پرویز الہی نے کہا میں انھیں سپورٹ نہیں کرتا۔ جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں لگتا ہے پرویز الہیٰ تحریک انصاف کے ساتھ 100 فیصد وفادار ہیں تو ان کا جواب تھا کہ پرویز الہی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، ان کا خیال ہے کہ حکومت تھوڑی دیر اور چلنی چاہیے۔‘