چین ایغور حراستی مراکز بند کرے: ترکی

چین ایغور حراستی مراکز بند کرے: ترکی
کیپشن: image by facebook

انقرہ : ترکی نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے لیے بنائے گئے حراستی مراکز بند کرے، کیوں کہ یہ انسانیت کے لیے شرم ناک ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ان مراکز میں قریب ایک ملین ایغور باشندے موجود ہیں۔ گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے یورپی یونین اور مسلم اقوام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے ذریعے ان حراستی مراکز کی تفتیش کے لیے آگے بڑھیں۔ ان حراستی مراکز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں ایغور مسلم باشندوں کو ’جبری نفسیاتی علاج‘ کے عمل سے گزارا جاتا ہے۔

ترک وزارت خارجہ کے ترجمان حامی اکسوئے نے ہفتے کو رات دیر گئے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ایک منظم انداز سے ترک نسل کے ایغور باشندوں کے خلاف جاری پالیسی انسانیت کے لیے بڑی ہی شرم کی بات ہے۔

ان کا کہنا تھایہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ان حراستی مراکز میں موجود ترک نسل کے ایغور مسلمانوں کی تعداد ایک ملین سے زائد ہے، جنہیں تشدد اور سیاسی برین واشنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ترکی کی جانب سے یہ بیان ایغور شاعر اور موسیقار عبدالرحمان حیات کی چینی حکام کی حراست میں ہلاکت کے ردعمل میں سامنے آیا ہے۔