پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں بھارت کا کردار ہے، آصف غفور

پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں بھارت کا کردار ہے، آصف غفور

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں بھارت کا   کردار ہے, کلبھوشن کی گرفتاری سے صاف ظاہر ہو   گیا بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے, بھارت پاکستان کے خلاف اب بھی سرگرم ہے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا   کہ سی پیک کے تناظر میں بلوچستان بہت اہم ہے, پاک فوج کا فوکس بلوچستان کی جانب ہے, بلوچستان میں ترقی کے لیے پروگرام بھی شروع کیا, سی پیک نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ خطہ کی ترقی کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔قیام پاکستان سے اب تک چیلنجز کا سامنا کرتے آ رہے ہیں, پاکستان اب امن کی طرف جا رہا ہے پاکستان کا مستقبل امن اور ترقی ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ مشکل مرحلہ تھا پاکستانی قوم نے ثابت کیا ہم پر عزم ہیں، خطے میں مکمل امن کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے، پاکستان میں امن ہو گیا افغانستان کے بغیر پائیدار امن ممکن نہیں۔ 2001ء کے بعد اپنی افواج کو افغان بارڈر  پر بھیجنا شروع کیا اس وقت مالا کنڈ ڈویژن میں افغان طالبان   کی موجودگی کے تھریٹ تھے، ضرب عضب شروع کیا تو دہشت گردوں کا خاتمہ کیا، فاٹا مالا کنڈ میں آپریشن کے تھریٹ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن پلان کیا گیا،  آپریشنز سے دہشت گرودں کو ایک جگہ اکٹھا کرنا تھا،شمالی وزیرستان آپریشن سے پہلے اے پی سی بھی ہوئی، فیصلے کے بعد شمالی وزیرستان کا آپریشن کیا گیا،فیصلہ ہوا دہشت گردوں کو افغانستان منتقل ہونے دیا جائے، دہشت گردوں کو بھاگنے نہ دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

انہوں نے کہا  کہ اتحادی افواج کا اپنا  ایک  آ رگنائزڈ سسٹم تھا، افغان فورسز نے آئی ایس ایف کا زیادہ تعاون نہیں کیا تھا، آئی ایس ایف سے پاک فوج  کی بہت اچھی کوارڈینیشن تھی، دورہ افغانستان میں اشرف غنی سے کوارڈینیشن کی بات ہوئی۔ آپریشن کا موجودہ مرحلہ مشکل ہے کیونکہ دشمن سامنے نہیں ہے ڈپلومیٹک فورسز سے کسٹم کوارڈینیشن پر مبنی دستاویز بھیجی گئیں، کوارڈینیشن بہتر ہو جائے تو بارڈرز کے معاملات حل ہو جاتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان جنگ کے دوران تمام جنرلز نے اچھا کام کیا۔بھارت پاکستان کے خلاف اب بھی سرگرم ہے فزیکل کلیئرنس کے بعد کچھ کام ہمارے کچھ افغانستان کے ہوںگے۔ چاہتے ہیں کہ افغانستان پاکستان سے کوئی ادھر ادھر باآسانی آ جا نہ سکے۔ کلبھوشن کی گرفتاری سے ظاہر ہو گیا بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بہت سی معلومات افغانستان سے شیئر کیں۔پاکستان نے ہدف حاصل کیے افغانستان کچھ نہ کر سکا۔ پاکستان پر کوئی الزام نہیں لگا سکتا پاکستان نے اپنے حصے کا کام کیا اور سو فیصد نتائج دیئے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میںبھارت کا کردار ہے۔افغانستان کے تھریٹ پاکستان پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں 900 کلومیٹر تک سڑکیں بنیں، سکول بنائے، فاٹا میں بہت سے کام ہوئے جو عوام کی ضرورت تھے، فاٹا میں جنگ لڑی 2 لاکھ کے قریب فوج لگائی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں بلوچستان بہت اہم ہے پاک فوج کی توجہ بلوچستان کی طرف ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بارڈر ایران کیساتھ بھی لگتا ہے ایران سے بارڈر کمیونیکشن بہتر ہو رہی ہے ایران نے بارڈر پر حفاظتی اقدامات شروع کیے ہیں دنیا میں کہیں بھی ضرورت پڑی تو پاک فوج تعاون کر سکتی ہے روس کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات بڑھے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سی پیک کی کامیابی پاکستان اور خطے کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ممالک کے ساتھ ملٹری ڈپلومیسی چلتی رہتی ہے خارجہ تعلقات والے ملک سے ملٹری ڈپلومیسی اچھی ہوتی ہے ملک مخالف عناصر نے بلوچستان میں سرگرمیاں تیز کیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے پاکستان کی افواج بہت مختلف ہے پہلے جنگ نہ لڑنے والی فوج اب جنگ لڑ رہی ہے رد الفساد میں انٹیلی جنس بیس آپریشنز زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ کو نظام تک پہنچانے میں وقت لگے گا، پاک فوج فاٹا میں موجود رہے گی، فاٹا میں اس وقت فوج کی موجودگی ضروری ہے، عوام کی بھی خواہش ہے کہ پاک فوج فاٹا میں موجود رہے، فاٹا کو علاقہ غیر  کہا جاتا تھا اپنا بنانے میں وقت لگے گا۔ مقامی آبادی کا اپنے علاقے میں اعتماد بحال ہونا چاہیے۔ دہشت گردوں سے متعلق اطلاعات شیئر کی جائیں تو کارروائی کریںگے۔

مصنف کے بارے میں