چیف جسٹس کا الوادعی تقریب سے اہم ترین خطاب

چیف جسٹس کا الوادعی تقریب سے اہم ترین خطاب
کیپشن: Image Source : Facebook

لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارنے کہا ہے کہ آج عوام کو وہ انصاف نہےں مل رہا جو لوگوں کو ملتا رہا ہے ‘کھلی کچہری لگائی تو پتا چلا کہ عوام کے ساتھ کیا ہورہا ہے‘ ظلم اور کفر کا معاشرہ چل سکتا ہے لیکن نا انصافی کا نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مجھ سے غلطیاں بھی ہوئیں لیکن وہ دانستہ نہیں تھیں‘ کبھی کسی کے کام میں مداخلت نہیں کی، نیک نیتی کے ساتھ جوڈیشل ایکٹوازم کی بنیاد رکھی ہے ‘میں نے سختی کسی کی تذلیل کیلئے نہیں قانون کی حکمرانی کیلئے کی، میں قانون کی حکمرانی کیلئے کوشش کرتا رہا‘کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں صرف 2 ریفرنسز باقی ہیں جبکہ باقی ریفرنسز نمٹ چکے ہیں، ہم ان ریفرنسز کو اپنے ججز کے گلے کا پھندہ نہیں بننے دیں گے۔

لاہور اپنے اعزاز مےں اعزاز میں الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ان کی ہائیکورٹ سے 56 برس پرانی نسبت ہے،ان کے والد صاحب نے لاہور ہائیکورٹ میں پریکٹس کی ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو وہ انصاف نہیں مل رہا جو پہلے ملا کرتا تھا،ججز سے گزارش ہے کہ اس کام کو ملازمت سمجھ کر نہ کریں کھلی کچہری لگائی تو پتا چلا کہ عوام کے ساتھ کیا ہورہا ہے ظلم اور کفر کا معاشرہ چل سکتا ہے لیکن نا انصافی کا نہیں۔چیف جسٹس نے کہا میں نے نیک نیتی سے جوڈیشل ایکٹویزم کی بنیاد رکھی ،میرا مقصد کسی کی حدود میں دخل دینا نہیں تھا، میں نے کسی کے کام میں مداخلت نہیں کی میں نے سختی کسی کی تذلیل کیلئے نہیں قانون کی حکمرانی کیلئے کی۔

میں قانون کی حکمرانی کیلئے کوشش کرتا رہا، مجھ سے غلطیاں بھی ہوئیں لیکن وہ دانستہ نہیں تھیں۔سپریم جوڈیشل کونسل کی کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں صرف 2 ریفرنسز باقی ہیں جبکہ باقی ریفرنسز نمٹ چکے ہیں، ہم ان ریفرنسز کو اپنے ججز کے گلے کا پھندہ نہیں بننے دیں گے۔