احسن اقبال کا وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو کرپشن ثابت کرنیکا چیلنج

احسن اقبال کا وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو کرپشن ثابت کرنیکا چیلنج
کیپشن: احسن اقبال کا وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو کرپشن ثابت کرنیکا چیلنج
سورس: فائل فوٹو

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو کرپشن ثابت کرنے کا چیلنج دے دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا شہزاد اکبر صاحب آپ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت کر دیں اور وزیراعظم کے سارے جھوٹ ایک، ایک کر کے باہر آ رہے ہیں اور انہوں نے عوام سے کیا ہوا ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم متعد اور اپنے مطالبات پر قایم ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) ضمنی الیکشن میں بھر پور حصہ لے گی۔ وزیراعظم نے اپوزیشن پر جھوٹے الزامات لگانے کے سوا کچھ نہیں کیا اور اگر 400 سے زائد استعفے آ گئے تو پورا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں مہنگائی 4 گنا بڑھ گئی ہے جبکہ بجلی کا بحران سر اٹھا رہا ہے اور ہر ادارہ تباہ ہو چکا ہے۔  عوام اپنے ووٹ سے ثابت کردیں کہ حکومت اپنا اعتماد کھو چکی ہے اور ملک حقیقی تبدیلی چاہتا ہے جبکہ (ن) لیگ کے دور حکومت میں جتنی ترقی ہوئی اُتنی کبھی بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ آن پر لگے الزامات کا ازخود نوٹس لیںْ 

اس سے قبل شہزاد اکبر کا لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے قوم سے مسلسل جھوٹ بولے۔ انھیں کرپشن اور اقامے کی وجہ سے نکالا گیا۔ نواز شریف کو سپریم کورٹ سے سزا بھی منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے عدالت عظمیٰ میں فلیٹس سے متعلق جھوٹ بولا جبکہ پاناما کیس میں سرٹیفائیڈ جھوٹے قرار پائے۔ انہوں نے اثاثے، کرپشن اور منی لانڈرنگ چھپائی لیکن ایک بیانیہ گھڑا گیا کہ انھیں کرپشن پر نہیں بلکہ اقامے پر نکالا گیا۔ نواز شریف آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتے۔ براڈ شیٹ کمپنی کے چیف کیوے ماسوی نے کہا یہ چیزوں کو گھماتے ہیں۔ کیوے ماسوی نے بتایا کہ نواز شریف کے بھانجے یا بھتیجے نے رشوت کی آفر کی۔ نواز شریف کیلئے موقع ہے، اگر سچے ہیں تو لندن میں کیوے ماسوی پر کیس کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کچھ وقت بعد براڈ شیٹ کمپنی سے معاہدہ ختم کیا۔ ریکوریز ہونے پر براڈ شیٹ کمپنی معاہدے کے تحت عدالت گئی۔ براڈ شیٹ کمپنی نے معاہدے کے تحت 20 فیصد کا مطالبہ کیا۔ اکتوبر 2009ء میں براڈ شیٹ عدالت گئی اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔ پاکستان کا دعویٰ تھا براڈ شیٹ نے معاونت نہیں کی۔