براڈ شیٹ کے دعوی میں صداقت ہوتی تو لندن ہائی کورٹ اسے رد نہ کرتی، حسین نواز

براڈ شیٹ کے دعوی میں صداقت ہوتی تو لندن ہائی کورٹ اسے رد نہ کرتی، حسین نواز
کیپشن: براڈ شیٹ کے دعوی میں صداقت ہوتی تو لندن ہائی کورٹ اسے رد نہ کرتی، حسین نواز
سورس: فائل فوٹو

لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کا ایون فیلڈ فلیٹس سے متعلق دعوی لندن ہائی کورٹ نے تسلیم نہیں کیا۔ براڈ شیٹ کے دعوی میں صداقت ہوتی تو لندن ہائی کورٹ اسے رد نہ کرتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے معاملے کو پرکھ کر فیصلہ دیا کہ نیب اور براڈ شیٹ تنازع کا ایون فیلڈ فلیٹس سے کوئی تعلق نہیں اور لندن ہائی کورٹ سے ہمارے خلاف فیصلہ آ جاتا تو پی ٹی آئی حکومت نے واویلا مچا دینا تھا۔ پاکستانی عدالتوں کے فیصلے انٹرپول اور برطانوی عدالتوں میں مسترد ہو جاتے ہیں جبکہ کسی کو مجرم قرار دلوانے کیلئے بڑھکوں اور گلا پھاڑنا کافی نہیں اس کیلئے ثبوت درکار ہوتے ہیں۔

حسین نواز نے کہا کہ پاکستان میں کیس پاناما سے شروع ہوتا ہے اور درمیان سے اقامہ نکل آتا ہے۔ ہمارے اثاثے قانونی ہیں اور اس لئے آج تک کوئی غیرقانونی چیز تلاش نہیں کی جا سکی، ہمارے وکلا کا پہلے دن سے خیال تھا کہ براڈ شیٹ کے دعوی میں دم نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ براڈ شیٹ اور نیب کے جھگڑے کے سبب پاکستانی عوام کے چھ کروڑ ڈالر ضائع کر دئیے گئے اور یہ رقم ایون فیلڈ کے فلیٹس کی مالیت سے بھی زائد ہے۔ حسین نواز نے پرویز مشرف نے براڈ شیٹ کی خدمات صرف شریف خاندان کو نشانہ بنانے کے لیے حاصل کی تھیں۔ براڈ شیٹ کا لندن ہائی کورٹ جانا سازش تھی اور جس طرح پاکستان میں بھی کی گئی تھیں تاہم یہ اس چیز کے مترادف ہے کہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔