گلگت بلتستان میں موسمی تبدیلیوں سے بادام کی پیداوار متاثرہونے کا خطرہ

 گلگت بلتستان میں موسمی تبدیلیوں سے بادام کی پیداوار متاثرہونے کا خطرہ

 ہنزہ : اس سال گلگت بلتستان میں موسمی تبدیلیوں سے بادام کی پیداوار متاثرہونے کا خطرہ  ہے۔گذشتہ سال دسمبر میں سردی کی شدت وہ نہیں تھی جو کہ ہوا کرتی تھی اور سرد موسم کا دورانیہ کم ہونے کے علاوہ بادام کے اکثر درختوں پر پھول کھل گے تھے جو کہ عموماً مارچ کے پہلے ہفتے میں کھلنا شروع ہوتے ہیں۔اس کے بعد بارشیں اور برف باری جو کہ نومبر، دسمبر میں ہوتی تھیں جنوری فروری میں ہوئی جس کے نتیجے میں کھلے ہوئے پھول بھی مرجھا گئے جس سے اب رواں برس بھی بادام کی پیداوار اچھی نہیں ہو گی۔'

محکمۂ زراعت ہنزہ کے مطابق اس سال غیر معمولی موسمی تبدیلی سے بادام کے درخت متاثر ہوئے ہیں اور دسمبر میں درختوں پر پھول کھلنے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات گلگت بلتستان کے ڈائریکٹر زبیر احمد صدیقی نے بتایا کہ سردیوں کے سیزن میں گلگت بلتستان اور ہنزہ میں موسم 10 سے 25 فیصد تک غیر معمولی رہا تھا۔ نومبر دسمبر میں گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بارشیں اور برف باری 10 سے 20 فصد کم اور جنوری فروری میں 25 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ زراعت گلگت بلتستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر جاوید اختر نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں سرد موسم کا دورانیہ کم ہونے اور دسمبر میں روایتی سرد موسم نہ ہونے کی وجہ سے بادام کے درخت موسمی تبدیلیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

محکمہ زراعت گلگت بلتستان کے 2014 کے ایک سروے کے مطابق گلگت بلتستان میں 1164 ایکٹر پر باداموں کے مجموعی طور پر 305053 درختوں سے 2361 میٹرک ٹن بادام حاصل ہوتے ہیں۔ محکمہ زراعت کے مطابق ہمالیہ کے علاقے کے بادام ملک اور بیرونی ملک خصوصی شہرت رکھتے ہیں جس وجہ سے مقامی لوگوں میں بادام کے درخت لگانے کا رحجان بڑھا ہے۔ محکمے کے محتاط اندازے کے مطابق 2014 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ رقبے پر درخت لگائے جانے کے باوجود مختلف موسمی اور دیگر عوامل کی بناء پر ہر سال پانچ سے دس فیصد تک پیداوار میں کمی پیدا ہو رہی ہے۔باداموں سے بڑی تعداد میں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے لیکن موسمی تبدیلیوں کے باعث اب ان کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مصنف کے بارے میں