پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر،مزید 53 افراد جاں بحق، 2258 نئے کیس رپورٹ

پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر،مزید 53 افراد جاں بحق، 2258 نئے کیس رپورٹ
کیپشن: پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر،مزید 52 افراد جاں بحق، 2258 نئے کیس رپورٹ
سورس: file

اسلام آباد: پاکستان میں   کورونا وائرس کے مہلک وار جاری ہیں۔ کورونا سے مزید 53افراد انتقال کرگئے جس کے بعد اموات کی تعداد13ہزار377 ہوگئی۔

این سی او سی کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 24 گھنٹے   کے دوران  کورونا کے 2ہزار258 نئے کیسز رپورٹ  کیے گئے۔متاثرین کی تعداد 5لاکھ 97ہزار 497 تک  پہنچ چکی ہے ۔

گزشتہ 24 گھنٹے  میں ملک بھر میں 42 ہزار 164 کورونا ٹیسٹ کیے گئے ۔ گزشتہ 24 گھنٹےمیں  ایک  ہزار 277 افراد کورونا سے صحت یاب ہوئے اس طرح  ملک بھر میں کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 5 لاکھ 66 ہزار493 ہو گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر آگئی ہے جس کی وجہ سے کورونا پابندیوں میں توسیع کی گئی ہے۔ اور مختلف شہروں میں تعلیمی ادارے بھی بند کردیے گئے ہیں۔ 

کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث پاکستان میں ایک بار پھر کئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے سنیما، ہوٹلوں اور فوڈ سینٹرز پر انڈور ڈائننگ، ہالز اور گھروں میں انڈور شادیوں کی تقریبات بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے جبکہ دفاتر کا 50 فیصد عملہ بھی گھروں سے کام کرے گا۔

 وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پریس کانفرنس میں اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں جس کے باعث اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔

 این سی او سی کی جانب سے عائد کی گئی نئی پابندیوں کے تحت شام چھ بجے پورے ملک میں تمام پارکس بند کردیئے جائیں گے جبکہ 15 مارچ سے شادی ہال اور گھروں میں انڈور شادیوں کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا ہے اور آؤٹ ڈور پالیسی جاری رکھتے ہوئے کھلی جگہ پر ہونے والی شادی کی تقریبات میں صرف 300 مہمانوں کے شریک ہونے کی اجازت ہو گی۔

این سی او سی کے حالیہ فیصلوں کے تحت سنیما ہالز بدستور بند رہیں گے جبکہ  ریسٹورنٹس اور فوڈ سینٹر پر انڈور ڈائنگ پر پابندی بھی برقرار رہے گی البتہ صرف ٹیک اوے سروسز جاری رہیں گی۔  ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں صورتحال بالکل ٹھیک ہے،تمام  صوبے صورتحال کے پیش نظر سمارٹ لاک ڈاؤن اور مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرسکتے ہیں، تمام فیصلوں پر 16 اپریل کو دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی۔