بھارت ضرورت سے زائد ہتھیار خرید کر خطے میں طاقت کے توازن کو خراب کر رہا ہے، پاکستان

 بھارت ضرورت سے زائد ہتھیار خرید کر خطے میں طاقت کے توازن کو خراب کر رہا ہے، پاکستان
کیپشن: بھارت ضرورت سے زائد ہتھیار خرید کر خطے میں طاقت کے توازن کو خراب کر رہا ہے، پاکستان
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت اپنی سیکیورٹی ضرورت سے زائد ہتھیار خرید رہا ہے اور بھارت کی طرف سے ہتھیاروں کا حصول خطے میں طاقت کے توازن کو خراب کر رہا ہے۔

ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے مزید ایک نوجوان کو شہید کر دیا اور پاکستان مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے کشمیریوں کے انسانی و بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کے قتل عام کی مذمت کرتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے، جبکہیورپی پارلیمنٹ کی ذیلی کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ اٹھایا۔ ذیلی کمیٹی نے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں اور مدیران کی گرفتاریوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا جبکہ ہاٹ لائن اور فلیگ میٹنگ کے رابطے معمول کے ہوتے رہتے ہیں۔ بات چیت کا مقصد ایل اوسی اور ورکنگ باؤنڈری پر مسائل کا حل ہے اور پاکستان نے کبھی مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کی، بھارت اپنی سیکیورٹی ضرورت سے زائد ہتھیار خرید رہا ہے، بھارت کی طرف سے ہتھیاروں کا حصول خطے میں طاقت کے توازن کو خراب کر رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرنل (ر) حبیب زاہد کی نیپال میں گمشدگی میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ سامنے آیا ہے اور نیپالی تحقیقات کے مطابق بھارتی باشندے کرنل حبیب زاہد کو لاپتہ کرنے میں ملوث ہیں۔ بھارت سے باربار رابطہ کرنے پر بھی کوئی مثبت جواب نہیں ملا اور عالمی برادری کرنل (ر) حبیب زاہد کو بازیاب کرانے میں تعاون کرے۔ حبیب زاہد کا اغوا جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، پاکستان اپنے شہری کی بازیابی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

زاہد حفیظ نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے متفقہ لائحہ عمل کے لئے ممالک آپس میں رابطے میں ہیں، افغانستان مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان فریقین آپس کے مزاکرات سے ہی مسئلے کا حل تلاش کرسکتے ہیں، اس حوالے سے امریکا کی کوششوں کو سراہتے ہیں، پاکستان ریجنل کوششوں کے ساتھ ہے، افغانستان میں سپائلرز سے بچنا ہوگا جو نہیں چاہتے کہ وہاں امن آئے۔ پاکستان کا بھارت سے کووڈ ویکسین منگوانے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔