کسی بھی چیز کو ٹچ پیڈ میں تبدیل کرنے والے پینٹ مارکیٹ میں دستیاب

کسی بھی چیز کو ٹچ پیڈ میں تبدیل کرنے والے پینٹ مارکیٹ میں دستیاب

نیویارک:کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ "محو حیرت ہوں دنیا کیا سے کیا ہو جائےگی "۔ اس شعر کو دیکھیں تو ہمیں  ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہونے والی تیز رفتار ترقی کو دیکھ کر اندازہ ہو جائے گا۔دنیا بھر کے سائنسدان روزانہ کسی نہ کسی پیچیدہ تجربے کو کرنے میں مصروف ہوتے ہیں ۔جس میں انہیں کامیابی بھی مل رہی ہے۔

ان ایجادات میں گزشتہ روز ایک اور ایجاد کا اضافہ ہو گیا، تفصیلات کے مطابق  انجینیئروں نے ایک ایسا انقلابی اسپرے پینٹ بنایا ہے جو کسی بھی سطح کو ٹچ پیڈ میں تبدیل کرکے اسے ٹچ اسکرین میں تبدیل کردیتا ہے۔اس پینٹ کو ’الیکٹرک‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اسے گاڑی کے اسٹیئرنگ، گٹار کی سطح اور دیوار تک پر آزما کر اسے ٹچ اسکرین میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ کارنیگی میلون یونیورسٹی کے ماہرین نے اس کے ذریعے اسمارٹ فون کیس کو انٹرایکٹو بنانے کا تجربہ بھی کیا ہے جب کہ اس کے ذریعے بٹن اور سلائیڈر بھی بنائے جاسکتے ہیں۔

اسے کارنیگی میلون یونیورسٹی کے فیوچر انٹرفیس گروپ کے ماہرین نے بنایا ہے جس کے سربراہ کا کہنا ہےکہ پہلی مرتبہ اسپرے پینٹ کے ایک ڈبے سے کسی بھی شے کو ٹچ اسکرین میں بدلا جاسکتا ہے۔ فی الحال یہ چھوٹی ہموار سطحوں کو ٹچ اسکرین میں تبدیل کردیتا ہے۔

اس سے قبل یہ ٹیکنالوجی بہت مہنگی تھی اور بڑی دیواروں اور فرنیچر کے لیے اس کی تیاری محال تھی لیکن اب کاربن اور موصل ( کنڈکٹو) پینٹ کے ذریعے اسے ممکن بنایا گیا ہے۔ اس کے بعد الیکٹروڈ کو سینسر کی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پینٹ سوکھ جانے کے بعد اس میں ہلکی بجلی دوڑائی جاتی ہے اور الیکٹروڈ کے ذریعے اس وولٹیج کو کنٹرول کیا جاتا ہے جودرحقیقت بٹن کی طرح کام کرتا ہے۔

جوں ہی کوئی پینٹ پر انگلی رکھے وولٹیج میں کمی واقع ہوتی ہے جو کسی سگنل کا کام کرتا ہے۔  اس عمل کو الیکٹرانک کی زبان میں ٹوموگرافک ریکنسٹرکشن بھی کہا جتا ہے اور ٹو ڈی سینسنگ نظام انگلی کے محلِ وقوع کو نوٹ کرتا ہے۔اس پر کام کرنے والے ایک طالب علم کا کہنا ہےکہ پینٹ سے سلائیڈر اور ٹچ بٹن بھی بنائے جاسکتے ہیں۔ اس کے ذریعے فی الحال شوقیہ کام کرنے والے ویکیوم بنانے اور تھری ڈی پرنٹنگ کا کام کرسکتے ہیں۔