عدلیہ مخالف ریلی نکالنے پر مسلم لیگ(ن) کے کارکنان پر فردِجرم عائد

عدلیہ مخالف ریلی نکالنے پر مسلم لیگ(ن) کے کارکنان پر فردِجرم عائد
کیپشن: image by face book

لاہور:لاہور ہائی کورٹ نے قصور میں عدلیہ مخالف ریلی اور نعرے بازی کے الزام میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے کارکنان پر فردِ جرم عائد کرتے ہوئے ملزمان کو 7 دن میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔

لاہورہائی کورٹ کے فل بینچ نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں عدلیہ مخالف ریلی نکانے کے مقدمے کی سماعت کی  ، سماعت کے دوتان عدالت نے تمام ملزمان پر فردِ جرم عائد کی تو انہوں نے صحتِ جرم سے انکار کیا۔

لیگی کارکنان نے عدالت سے درخواست کی انہیں معاف کیا جائے کیونکہ وہ اپنے عمل پر شرمسار ہیں اور اس سے توبہ کرتے ہیں۔سماعت میں 2 یونین کونسلز کے چیئرمین ناصر خان اور جمیل خان کو بھی پیش کیا گیا، ملزمان نے عدالت سے معافی مانگی اور خرابی صحت کی شکایت کی تاہم عدالت نے اس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔

واضح رہے گزشتہ ماہ قصور میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی جانب سے ریلی نکالی گئی تھی جس میں عدلیہ مخالف تقاریر اور نعرے لگائے گئے۔

اگرچہ ان کی یہ تقاریر ٹیلی وژن پر نشر نہیں ہوئی لیکن ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تھیں جن سے تقاریر کرنے والوں کی شناخت کی گئی۔اس ریلی کے خلاف قصور ڈسٹرکٹ بار کے صدر مرزا نسیم نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

جس میں درخواست گزار نے بتایا کہ کشمیر چوک پر ریلی میں موجود مسلم لیگ (ن) کے قائدین اور کارکنان نے عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز زبان استعمال کی اور سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف نازیبا تقاریر بھی کیں۔

مذکورہ مقدمے میں درخواست گزار مرزا نسیم نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ 13 اپریل کو قصور میں کشمیر چوک پر سابق وزیراعظم کی نااہلی پر ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت (ن) لیگ کے رکن قومی اسمبلی وسیم سجاد، رکن صوبائی اسمبلی صفدر انصاری نے کی تھی۔

مرزا نسیم نے موقف اختیار کیا تھا کہ عدلیہ کے خلاف یہ ریلی سوچی سمجھی سازش کے تحت کروائی گئی، لہٰذا عدالت سے درخواست ہے کہ رکن قومی اسمبلی وسیم سجاد، رکنِ صوبائی اسمبلی نعیم صفدر انصاری، چیئرمین اور وائس چیئرمین کو نااہل کیا جائے۔

اس پر عدالت نے رکن اسمبلی وسیم اختر سمیت دیگر افراد کو 4 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیے تھے اور متعلقہ آر پی او کو ان تمام افراد کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔