کورونا وائرس نے مزید 113 پاکستانیوں کی جان لے لی، خطرات بڑھنے لگے

کورونا وائرس نے مزید 113 پاکستانیوں کی جان لے لی، خطرات بڑھنے لگے

لاہور: پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس کے وار جاری ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں اس وبائی مرض سے مزید 113 شہری جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 4 ہزار 859 کی حالت تشویشناک ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے اندر 3084 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

انسداد کورونا کیلئے پاکستان میں قائم ادارے این سی او سی کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق کووڈ 19 سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 19106 تک جا پہنچی ہے جبکہ اس مرض سے متاثر ہونے والے افراد 854557 ہیں۔

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 38883 ٹیسٹ ہوئے۔ پاکستان میں اس وقت 766492 افراد اس وبائی مرض سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

اسلام آباد میں کورونا کیسز کی تعداد 78382، خیبر پختونخوا 124979، پنجاب 320851، سندھ 293426، بلوچستان 23534، آزاد کشمیر 17984 اور گلگت بلتستان میں 5401 افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں۔

کورونا کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں رپورٹ ہوئیں، جہاں 9125 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ صوبہ سندھ میں 4753، خیبر پختونخوا 3644، اسلام آباد 716، گلگت بلتستان 107، بلوچستان میں 253 اور آزاد کشمیر میں 508 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اسد عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک انڈیا میں تباہی پھیلانے والے وائرس کی نئی قسم کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ اس لئے تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو ہمارے ملک سے بی 1617 لگنے کا کوئی امکان ہی نہیں ہے۔

این سی او سی کے سربراہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انڈین کورونا کا کوئی وجود ہی نہیں ہے، اس لئے یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ تھائی شہریوں کو پاکستان میں رہتے ہوئے اس سے متاثر ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ تھائی لینڈ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان سے واپس گئی ایک خاتون میں کورونا کی قسم بی 1617 کی تصدیق ہوئی ہے جس نے بھارت میں تباہیاں مچائی ہوئی ہیں۔

تھائی حکام نے ایئرپورٹ پر ٹیسٹ کے دوران اس خاتون میں ہولناک وائرس کی تصدیق ہوتے ہی اسے آئسولیٹ کر دیا ہے تاکہ دیگر لوگوں کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے۔ جبکہ طیارے میں موجود دیگر افراد کو بھی انڈر آبزرویشن میں رکھا گیا ہے۔

اسی تناظر میں اسد عمر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اندر برازیل، برطانیہ اور جنوبی افریقا میں پائے جانے والے کورونا وائرس کے کیسوں کی تصدیق تو چکی ہے لیکن ابھی تک انڈین کورونا بی 1617 کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

اسد عمر نے کہا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ یہ خاتون کسی اور جگہ سے اس خطرناک وائرس میں مبتلا ہوئی ہو کیونکہ ابھی تک پاکستان میں ایسا کوئی مریض سامنے نہیں آیا جس میں انڈین کورونا کی تشخیص ہوئی ہو۔