"زنجیر" جس نے امیتابھ بچن کو اینگری ینگ مین بنادیا

ممبئی: بالی و ڈ کی فلم "زنجیر" کی ریلیز کو 50 برس ہوچکے ہیں۔ یہ بالی وڈ کی ایسی فلم ہے جس نے امیتابھ بچن کونا صرف ایک اینگری ینگ مین کے روپ میں سکرین پر پیش کیا بلکہ اس فلم کی ریلیز کے بعد امیتابھ کی بالی وڈ میں ایسی انٹری ہوئی کہ انہوں نے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔ فلم"زنجیر"11 مئی 1973 کو ریلیز ہوئی تھی ۔اس فلم کی ہدایات پرکاش مہرا نے دی تھیں جبکہ  سکرین پلے سلیم اور جاوید کا تھا۔

اس فلم میں امیتابھ بچن کے ساتھ جیابہادری اور پران بھی تھے۔امیتابھ بچن فلم میں انسپیکٹر وجے کھنہ کے  کردار میں جلوہ گر ہوئے تھے ۔انسپیکٹر وجے کھنہ ایک اینگری  مین ہے اور اس کے اندر غصہ کچھ زیادہ ہی ہے  لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس میں کچھ جذبات بھی ہیں۔

بالی وڈ کے فلم مبصرین کے نزدیک اس فلم کی ریلیز سے قبل  جیا بہادری اور پران کو بہت زیادہ اہم سمجھا جارہا تھا لیکن فلم ریلیز ہوئی تو بھارتی میڈیا میں ہر طرف امیتابھ کا جادو تھااور میڈیا میں ان کے نام  اور اچھی پرفارمنس کے ڈنکے بچ رہے تھے۔

فلم "زنجیر" جب ریلیز ہوئی تو یہ بالی وڈ میں اس دور میں راجیش کھنہ کا نام تھا۔ راجیش کھنہ ایک رومینٹک ہیرو کے طور پر جانے جاتے تھے اور ان کو کاکا کہاجاتا تھا ۔ اس دور میں  اگر کوئی ایسے ہیرو کو لے کر  فلم بنائے جو زیادہ کامیاب نہ ہوا اور کردار بھی اینگری مین کا ہو تو یہ بہت بڑا رسک تھا یہ رسک  پرکاش مہرا نے لیا۔ اگر یہ کہاجارہا ہےکہ "زنجیر" امیتابھ کے لئے ٹرننگ پوائنٹ تھی تو بے جا نہ ہوگا ۔

اس فلم کے ڈائیلاگ اور گانے کے حوالے سے بات کریں تو شائقین فلم کو گانا " یاری ہے ایمان میرا یار میری زندگی" کبھی نہیں بھولا ہوگا۔ اس کو سن کردوستی کا احساس ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس فلم کے ایک ڈائیلاگ کی بات کریں تو"جب تک آپ کو بیٹھنے کے لیے نہ کہا جائے، شائستگی سے کھڑے رہیں" کسی کو بھول نہیں سکتا۔