چیف جسٹس صاحب! عدالت کی بے توقیری مجرموں کی گرفتاری سے نہیں ان کو ریلیف دینے سے ہوتی ہے: مریم اورنگزیب 

چیف جسٹس صاحب! عدالت کی بے توقیری مجرموں کی گرفتاری سے نہیں ان کو ریلیف دینے سے ہوتی ہے: مریم اورنگزیب 
سورس: file

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ چیف جسٹس صاحب عدالتوں کی توقیر مجرموں کی گرفتاری سے نہیں ان کوریلیف دینے سے ہوتی ہے۔ 25 مئی کو عمران خان کو ریلیف دینے کے بجائے سزا مل جاتی تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ 

اسلام آباد  میں وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ  قانونی طریقے سے عمران خان کو نیب نے گرفتار کیا۔ جب عدالتوں کے فیصلے مجرموں کے حق ہوں تو عدالتوں کی بے توقیری ہوتی ہے۔ آئین میں لکھا ہے کہ زیر حراست شخص کی گرفتاری کی  قانونی حیثیت تفصیل سے موجود ہے۔ 

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جس وقت عدالت بلاؤنہ ہڈی بچتی ہے نہ گوشت بچتا ہے ۔جب عدالتیں مجرموں کو تحفظ دیں بے توقیری اس وقت ہوتی ہے  ۔عدالتی وارنٹ کی تعمیل  کیلئے پولیس پر پٹرول بم  پھینکے گئے تب بے توقیری ہوئی ۔ چیف جسٹس صاحب! اگر جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کو ریلیف ملے گا تو یہ ملک جلے گا ۔ 

سپریم کورٹ کی طرف سے عمران خان کو آج عدالت میں پیش کرنے کے حکم پر ردعمل دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر عدالت نے عمران خان کو سزا دی ہوتی تو آج یہ ملک جل نہ رہا ہوتا۔

اس موقع پرمریم اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ وہ پیشگوئی کرتی ہیں کہ اگر آج عمران خان کے خلاف فیصلہ کیا جاتا ہے تو کسی جج کا گھر نہیں بچے گا۔ اگر عدلیہ آج عمران خان کو ریلیف دے گی تو یہ ملک پھر کہاں جائے گا۔