دنیا میں ساڑھے 11 کروڑ افراد غربت کا شکار ہو سکتے ہیں، عالمی بینک

دنیا میں ساڑھے 11 کروڑ افراد غربت کا شکار ہو سکتے ہیں، عالمی بینک

لندن: عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کو دیکھتے ہوئے عالمی بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دنیا میں ساڑھے 11 کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

دہائیوں کی ترقی کے بعد یہ ایک انتہائی تباہ کن تنزلی ہے اور عالمی بینک کے پہلے لگائے جانے والے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اگست میں عالمی بینک نے بدترین صورتحال میں 10 کروڑ افراد کے خط، غربت سے نیچے جانے کا اندازہ لگایا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی بینک کی نئی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگلے سال 2021 تک 15 کروڑ افراد انتہائی غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گزار رہے ہوں گے، جن کی روزانہ امدن 1.9 ڈالر ہوگی۔

عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وبا اور عالمی کساد بازاری کے باعث دنیا کی 1.4 فیصد ابادی انتہائی غربت تک پہنچ سکتی ہے۔اپنی فلیگ شپ رپورٹ میں بینک کا کہنا تھا کہ اگر یہ وبا نہ آتی تو عالمی انتہائی غربت کی شرح 7.9 فیصد تک گرنے کی توقع کی جارہی تھی۔ تاہم اب یہ شرح 9.4 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے خیراتی ادارے آکسفیم نے کہا تھا کہ30سال میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ جب عالمی سطح پر غربت میں اضافہ ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے حالات کے سبب معاشی بحران طبی بحران سے کہیں زیادہ شدید ہوگا اور عالمی سطح پر غربت میں بڑا اضافہ ہوگا۔

خیال رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں 17 اکتوبر کو غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو درپیش مسائل میں ایک بڑا مسئلہ غربت ہےجس سے معاشی، سماجی ودیگر مسائل منسلک ہیں۔ غربت کے خاتمے کا دن منانے کا آغاز 1993ء میں ہوا تھا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام پھیلایا جاتا ہے۔

گزشتہ سال عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ بھارت اور بنگلا دیش میں پاکستان سے کہیں زیادہ غربت ہے۔ بنگلا دیش میں غربت کی شرح 76 فیصد اور بھارت میں 68 فیصد ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہی ہے جس کی وجہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ، دولت کی غیرمساوی تقسیم، وسائل میں کمی، بے روزگاری اوربڑھتی ہوئی آبادی ہے۔