مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو کوئی جیل کا طعنہ نہیں دے سکتا،احسن اقبال

مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو کوئی جیل کا طعنہ نہیں دے سکتا،احسن اقبال

اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکر ٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن)اور اس کی قیادت کو کوئی جیل کا طعنہ نہیں دے سکتا، نوازشریف اپنی بیمار اہلیہ جو کہ کینسرکی مریضہ تھیں انہیں بستر مرگ پر چھوڑ کر لند ن سے پاکستان آئے اور اپنی بیٹی کے ساتھ جیل میں رہے،جمہوری اور آئینی پاکستان پر یقین رکھتے ہیں، ملک کو آئین کی روشنی میںچلایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے حالات بہت تشویشنا ک ہیں اسی وجہ سے پاکستان کی تمام اپوزیشن جماعتیں ہیں ان کے جو بھی اپنے اپنے پروگرام ہیں وہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے تحت ایک مشترکہ ایجنڈے پر متفق ہوئی ہیں چونکہ اس ریاست کو ایک جبر کی ریاست بنایاجارہا ہے جہاں پر لوگوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے، میڈیا کی آزادی کو سلب کیا جارہا ہے اور نالائق اور نااہل حکومت کی معاشی پالیسیوں نے عوام کو تقریباً خودکشی کے کنارے لاکھڑا کیا ہے۔ پاکستان اور ہمارے معاشرہ ایک فیصلہ کن موڑپر کھڑا ہے کہ ہم نے اس ملک کو کس سمت میں لے کر جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اپنی تحریک کا 16اکتوبر کو گوجروانوالہ سے آغاز کر رہی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ملک کے صحافی اور وکلاء بھی ہمارا بھر پور ساتھ دیں گے چونکہ ہم ایک جمہوری اور آئینی پاکستان پر یقین رکھتے ہیں جہاں پر لوگوں کے بنیادی حقوق محفوظ ہوں اور ملک کو آئین کی روشنی میں چلایا جائے اور پاکستان کے22کروڑ لوگوں کے معاشی حقوق کا تحفظ ہو۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ایک جھوٹ پر اپنا سارا بیانیہ کھڑا کیا۔ میں نے وزیر اعظم کاٹویٹ دیکھا کہ اب ہم مہنگائی کے خلاف مئوثر کارروائی کریں گے،تو کیا میں یہ سوال پوچھنے کی جسارت کرسکتا ہوں کہ وزیر اعظم صاحب یہ بتائیے اور فرمائیے کہ کیا پچھلے سوادوسال آپ سوئے ہوئے تھے ، آپ جب اس حکومت کی باگ ڈور لے کر بیٹھے ہوئے تھے تو کیا آپ لمبے خواب میں گئے ہوئے تھے کہ مہنگائی مافیا مہنگائی کر لے اور غریب کا خون نچوڑ لے اور اس کے بعد آپ نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)اور اس کی قیادت کو کوئی جیل کا طعنہ نہیں دے سکتا، نوازشریف اپنی بیمار اہلیہ جو کہ کینسرکی مریضہ تھیں انہیں بستر مرگ پر چھوڑ کر لند ن سے  پاکستان آئے اور اپنی بیٹی کے ساتھ جیل میں رہے،ان کو جن بدترین حالات میں رکھا گیا وہ بھی سامنے ہے، آج ہماری پارٹی کے صدر میاں محمد شہباز شریف کو دوسری مرتبہ جیل میں ڈالا گیا اور وہ بہت پامردی کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبازشریف کو بغیر کسی مقدمہ اور ٹرائل کے گذشتہ 16ماہ سے جیل میں رکھا ہوا ہے، 21سال بعد ان کے ہاں بیٹی کی ولادت ہوئی تھی اور ایک ماہ بعد انہیں جیل میں ڈال دیا گیا، اب یہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، رانا ثناء اللہ خان اور میں خود جو جیل کی بدترین چکیاں تھیں اور سیل تھے ان کے اندر ہی رہ کر آئے ہیں، ہم جیل کے کسی وی آئی پی انکلوژر میں نہیں تھے، ہمیں ان چیزوں کی پرواہ نہیں اور نہ ہمیں کوئی جیلوں کا طعنہ دے سکتاہے۔  انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی حالت اس سے زیادہ اور گھمبیر ہو سکتی ہے کہ آٹا ملک میں 71سالوں میں 34روپے فی کلو تھا جو دو سال میں 80روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے اور اب 100روپے فی کلو تک پہنچنے والا ہے جبکہ 72سالوں میں چینی 52یا54روپے فی کلو تھی جو کہ دو سال کے دوران 115روپے فی کلو تک پہنچ گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 90فیصد سے زیادہ لوگ اپنی آمدنی سے باہر رہ رہے ہیں اور وہ مجبور ہو رہے ہیں کہ اپنے اثاثے بیچیں اور وہ مجبور ہو گئے ہیں کہ وہ خود کو گروی رکھیں۔

اس وقت پاکستان کے 100فیصد نوجوان جو ڈگریاں لے کر باہر نکل رہے ہیں وہ باہر جانے پر مجبور ہیں، چونکہ جس کارخانے اور جس دفتر میں وہ اپلائی کرتے ہیں وہ کہتے ہیںہم تو پہلے ہی ڈائون سائزنگ کررہے ہیں۔ حکومت کے جتنے دعوے تھے وہ ایک ایک کرکے لوگوں کو اب سمجھ آرہے ہیں، آپ کتنی دیر تک میں این آر او نہیں دوں گا، میں کرپشن نہیں چھوڑوں گا، سوا دوسال ہو گئے ہیں کہ نہ نواز شریف، نہ شہباز شریف اور نہ ہمارے کسی وزیر کے خلاف اس بنیاد پر مقدمہ قائم ہوا ہے کہ کسی سرکاری بجٹ میں یا کسی سرکاری منصوبہ میں ہم نے خوردبردکی ہے، کسی منصوبہ میں ہم نے کوئی کمیشن یا کک بیک وصول کیا ہے، دائیں بائیں کے جھوٹے کیس بنا کر نیب کے حوالہ کیا جاتا ہے چونکہ  نیب میں آپ کی ضمانت نہیں ہو سکتی ۔

مجھے یقین ہے کہ حکومت کے جو بہتان ہیں اور جو یہ لوگوں کی کردار کشی کررہے ہیں اس  کام کی نحوست  ہے جس کی وجہ سے ان کی حکومت نہیں چل رہی۔احسن قبال کا  پی آئی اے کا نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل بہت بڑا قومی اثاثہ ہے ، یہ اربوں ڈالرز کا اثاثہ ہے، اگر وہاں پر آج کوئی دسواں حصہ بھی خریدناچاہے تو نہیں خرید سکتا، اس حوالہ سے بہت سے شبہات کا اظہار کیاجارہا تھا کہ یہ حکومت امریکہ کے اندر کچھ طاقتور لوگوں کو پیشکش کر رہی ہے کہ  یہ ان کو سستا بیچ کر کوئی ان کی مدد یا خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں او ر جو وہ سازشی تھیوریز تھیں وہ اب سچ نظر آرہی ہیں چونکہ یکایک بغیر کسی کو بتائے یہ   ہوٹل جو کہ  ایک منافع بخش ہوٹل تھا اور چند سال پہلے اس کی پوری رینوویشن ہوئی تھی اس کو بند کر دیا گیا، کیوں بند کر دیا گیا  کیوں اس کی پہلے کسی کو اطلاع نہیں دی گئی ، کیوں اس کی پہلے کسی سے اجازت نہیں لی گئی.

یکایک اس کو بند کیا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ قومی اثاثہ ہے اس کے اوپر اگر کسی نے ڈاکہ ڈالا ، کسی نے اس ٹرانزیکشن کو غیر شفاف طریقہ سے کیا تو اس کو ہم نہیں ہونے دیں گے، جیسے انہوں نے کشمیر کا سودا کیا ہے او رکشمیر کے اوپر  مودی کے ساتھ مل کر  مفاہمت کرکے کشمیر مودی کے حوالہ کر دیا ہے اور اب اگر یہ ملک کے اثاثے بھی بیچنے پر آگئے ہیں تو ہم ان کا راستہ روکیں گے اور پی ڈی ایم اسی لئے بنائی گئی ہے کہ ہم پاکستان کے مفادات کی نگہبانی کریں اور حکومت کے اوپر گہری نظر رکھیں۔