امریکہ الزام لگا کر پاکستان کو دباؤ میں لانا چاہتا ہے، اعزاز چوہدری

امریکہ الزام لگا کر پاکستان کو دباؤ میں لانا چاہتا ہے، اعزاز چوہدری

اسلام آباد:  امریکہ میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ امریکہ الزام لگا کر پاکستان کو دباؤ میں لانا چاہتا ہے مگر یہ امریکہ کی خام خیالی ہے پاکستان اس کے دباؤ میں کبھی نہیں آئے گا, امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات بڑی اہمیت کے حامل ہیں جو کثیر الجہتی اور وسیع البنیاد ہیں ۔ پچھلے 70سالوں میں دونوں ملکوں نے جب بھی مل کر کام کیا فائدہ ہی ہوا ۔ امریکہ کو ہمارا یہی پیغام ہے کہ اگر وہ 207 ملین نفوس کے ملک جس کے بہت وسائل ہیں اور ایک بڑی قوت ہے اگر آپ اسے افغانستان کے لینز سے دیکھیں گے تو اپنے تعلقات کے ساتھ انصاف نہیں کریں گے ۔

سرکاری ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی افغان پالیسی کے اعلان سے پہلے میں نے اپنی ملاقاتوں میں ٹرمپ انتظامیہ کو اپنے نقطہ نظر سے اگاہ کیا ۔ بعض باتوں پر اتفاق تھا اور بہت سی باتوں پر اتفاق نہیں بھی تھا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی کا زیادہ تر حصہ افغانستان کی صورتحال سے متعلق تھا ۔ پچھلے پندرہ سولہ سالوں میں افغانستان میں اتنی بڑی عسکری اور اقتصادی سرمایہ کاری کے باوجود پچھلے چند سالوں میں افغانستان کی صورتحال بگڑتی چلی گئی ۔ شاید وہاں کے تھنک ٹینک کو یہ احساس ہوا ہو کہ ہوسکتا ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستان ہو ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی بگڑی ہوئی صورتحال کے بہت سے عوامل ہیں اس طریقے سے پاکستان پر دوش رکھ کر آپ افغانستان کی صورتحال کو جیسٹفائی نہیں کرسکتے ۔ کیا اس کا الزام پاکستان پر لگا کر افغانستان کی صورتحال بدل جائے گی اس وقت افغانستان میں مخدوش سیکیورٹی اور اقتصادی حالات ہیں ۔ نارکوٹیکس کی پھیلائی ہوئی تجارت کرپشن اور دیگر بے شمار ایشو ہیں کیا وہ ختم ہوجائیں گے؟

اعزاز چوہدری نے کہا کہ یہ ایک چال ہوتی ہے کہ اگر آپ کسی صورت میں ناکام ہورہے ہیں تو آپ کوشش کرتے ہیں کہ کوئی اور وجہ تلاش کی جائے تاکہ اپنے سے توجہ ہٹ جائے ۔ امریکہ میں یہ بحث چل نکلی ہے کہ جہاں امریکہ کے ڈیڑھ لاکھ فوج سے مسئلہ حل نہیں ہوا تو کیا مزید بارہ تیرہ ہزار فوجی بھیجنے سے مسئلہ حل ہوجائے گااور پھر یہ کہ پچھلے پندرہ سولہ سال سے کامیاب کیوں نہیں ہوئے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو پاکستان نے تودہشتگردی کی لہر کو پیچھے دھکیل دیا ہے امریکی ڈی سی اور پوری دنیا میں اس کی پذیرائی ہونی چاہیے ۔ ہان اب دنیا میں یہ بات تسلیم کی جارہی ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کی کمر توڑ دی ہے اور اگر پاکستان میں صورتحال بہتر ہوئی ہے تو کیسے ہوئی ہے یقیناًبڑی قربانیوں کے بعد ہم نے کامیابی حاصل کی ہے ۔ امن عامہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے اس کے باوجود پاکستان پر انگلی اٹھا رہے ہیں ۔ شاید اس کی وجہ نئی بننے والی تصویر اور لائنمنٹ ہے، امریکہ ہندوستان کے بہت قریب آیا ہے افغانستان میں تو وہ ویسے ہی موجود ہے، ان تینوں ملکوں نے مل کر ایسی صورتحال بنائی ہے پاکستان کی چین کے ساتھ قریبی تعلقات بھی بہت سے لوگوں کو نہیں بھائے اس کے علاوہ وسطی ایشیاء کے ساتھ ہمارے بڑھتے ہوئے تعلقات بھی شاید انہیں پسند نہیں ۔ اس نئی الائنمنٹ کے پہلو کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے شاید وہ سمجھتے ہیں کہ اگر پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے تو ہوسکتا ہے کہ وہ ہمارے مقاصد کے تحت آجائے ۔ یہ دباؤ ڈالنے کا طریقہ کار ہے کہ پاکستان پر الزام لگادیا جائے پاکستان اس دباؤ میں نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے جو مناسب سمجھا کیا مگر ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے معاملات اس سرعام کرنے کی ضرورت ہے قوموں کے درمیان تعلقات رہتے ہیں امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں پچھلے ستر سالوں میں جب دونوں ملکوں نے ملکر کامکیا ہے تو فائدہ اہوا ہے جب نہیں کیا تو نقصان ہوا ہے یہی پیغام ہم امریکیوں کو پہلے بھی دیتے رہے ہیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے اگر آپ نے پاکستان کو افغانستان کے لینز سے دیکھیں تو دیکھیں تو تعلقات کے ساتھ انصاف نہیں کریں گے پاکستان کو اس کے لینز سے دیکھے دونوں ملکوں کے تعلقات کثیر الجہتی اور وسیع البنیاد ہیں۔ تعلیم اور صحت کے شعبے سے لے کر تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے آئی ٹی کے شعبے سے لے کر انسداد دہشت گردی اور دفاع کے شعبے تک دونوں ملکوں کے تعلقات کا ایک سلسلہ ہے دونوں ملکوں کی حکومتوں کو یہ چاہیےکہ تمام تر تعلقات کا احاطہ کریں اور افغانستان کے لینز کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نہ دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ اس وقت کنر اور نورستان میں طالبان کے ٹھکانے بن چکے ہیں دسمبر 2014ء میں پشاور کے سکول کے حملے سے لے کر اس سال 24 جولائی لاہور کے حملے تک تمام کے تمام وہاں سے ٹریس ہوئے ہیں ہم کہتے ہیں کہ جس پر غور کرنا ہے اس پر غور کیجیئے پاکستان بارہا کہہ چکا ہے کہ طالبان اور حقانی ہماری نمائندگی نہیں کرتے اور نہ ہی ہم چاہیں گے کہ وہ ہماری سرزمین استعمال کریں۔

مصنف کے بارے میں