سابق خاتون اول کی وفات ، کلثوم نواز کی زندگی کے نشیب و فراز

سابق خاتون اول کی وفات ، کلثوم نواز کی زندگی کے نشیب و فراز

لاہور: پاکستان مسلم لیگ نواز کی سابق صدر اورسابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز  لندن کے ہارلے سٹریٹ کلینک میں انتقال کر گئی۔

سابق خاتون اول کلثوم نواز 1950 میں ایک کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئیں، ان کا تعلق معروف پہلوان گاما پہلوان کے خاندان سے تھا۔آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ البنات سے حاصل کی اس کے بعد لیڈی گریفن سکول سے میٹرک کیا۔ ایف ایس سی اسلامیہ کالج جبکہ بی ایس سی کی ڈگری ایف سی کالج لاہور سے حاصل کی۔

محترمہ کلثوم نواز جس دوران پنجاب یو نیورسٹی سے ایم اے کر رہی تھیں،اس دوران ان کی منگنی سابق وزیراعظم نواز شریف سے طے پاگئی۔آپ کے بڑے بھائی عبدالطیف کی شادی بھی شریف خاندان میں ہوئی تھی اور یہی رشتہ داری اپریل1971 میں نواز شریف سے کلثوم نواز کی شادی کا سبب بنی۔


بیگم کلثوم نواز کی شخصیت ایسی تھی کہ شریف خاندان کے بد ترین مخالف بھی آپ کے گن گاتے تھے، سیاست میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی لہذا آپ امور خانہ داری کو زیادہ ترجیح دیتی تھیں لیکن 1999 کے مارشل لاءکے بعد آپ نے بہادری سے اپنے خاوند نواز شریف کی رہائی کی مہم چلائی۔نواز شریف  کی غیر موجودگی میں 22 جون 2000 میں ان کو مسلم لیگ ن کی قائم مقام صدر بنا دیا گیا، آپ نے 2 سا ل تک پارٹی کی صدارت کی -

نوازشریف کے پہلی مرتبہ 6 نومبر 1990ءکو وزیراعظم کا منصب سنبھالنے پر بیگم کلثوم نواز کو خاتون اول بننے کا اعزاز حاصل ہوا جو 18 جولائی 1993ءتک برقرار رہا۔ وہ 17 فروری 1997ءکو دوسری مرتبہ خاتون اول بنیں۔ 12 اکتوبر 1999ءکو فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کا تختہ الٹ دیا اور انہیں بھیج دیا گیا۔جون 2013ءمیں انہیں تیسری مرتبہ خاتون اول ہونے کا اعزاز حاصل ہوا جو صرف 28 جولائی 2017ءتک ہی رہ سکا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر نوازشریف کو نہ صرف وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا بلکہ انہیں این اے 120 سے ڈی سیٹ کردیا گیا۔

 مسلم لیگ (ن) نے نوازشریف کی اہلیہ کو ضمنی الیکشن میں اتار دیا۔ بیگم کلثوم نواز علیل ہونے کے باعث 17 اگست کو لندن روانہ ہوئیں جس کے باعث این اے 120 سے انتخابی مہم چلانے کا بیڑہ بیٹی مریم نواز نے اٹھایا۔کلثوم نواز کو چند ماہ قبل گلے میں کینسر کے مرض کے باعث لندن منتقل کیا گیا  جہاں لندن کے بہترین ڈاکٹرز کی ایک ٹیم ان کا علاج کر رہی تھی۔ دوران علالت ہی الیکشن میں ان کی کامیابی کا اعلان کیا گیا جس پر مسلم لیگ ن کے حلقوں کی جانب سے بے پناہ خوشی کا اظہار کیا گیا۔ مگر وہ قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف لینے سے قاصر رہیں اور وہ اسی علالت کے دوران خالق حقیقی سے جاملیں۔