مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فصلہ نہ ہوسکا

مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فصلہ نہ ہوسکا
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد: مریم نواز کو ن لیگ کی نائب صدر کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ نہ ہوسکا ، عدالت نے سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

الیکشن کمیشن میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو پارٹی کی نائب صدارت کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنرسردار محمد رضا کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پرآج سماعت کی ، اس دوران ایسوسی ایٹ وکیل نے بتایا کہ مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ بیرون ملک ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے مریم نواز کے وکیل کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی سماعت میں بتانا چاہئے تھا کہ بیرسٹر ظفر اللہ پاکستان میں نہیں ہیں۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے الیکشن کمیشن نے مریم نواز کے وکیل سے آرٹیکل 62،63 کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلوں سے متعلق دلائل طلب کر رکھےتھے۔

یاد رہے مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ  نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل میں کہا تھا کہ ایسا کوئی قانون نہیں جس کے تحت پارٹی نائب صدر کا عہدہ چیلنج ہو۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ن لیگ نے تاحال مریم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن نہیں جمع کرایا،ن لیگ کے ٹوئٹر اکائونٹ پر تعیناتی سے آگاہ کیا گیا۔اس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ یہ ٹویٹر آخر ہوتا کیا ہے؟پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے کہا کہ ٹوئٹر سوشل میڈیاویب سائٹ  ہے جس پر لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا ٹویٹر قابل قبول شواہد ہے؟ سوشل میڈیا کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل حسن مان نے کہا کہ اب تو سوشل میڈیا پر طلاق بھی ہو جاتی ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وٹس ایپ اور ایس ایم ایس تو قابل قبول شہادت ہے ،ٹوئٹر کے حوالے سے باضابطہ قانون ہے تو دکھائیں۔وکیل حسن مان نے کہا کہ مریم نواز نیب عدالت سے سزا یافتہ ہیں تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز کی سزا معطل کر دی ہے۔اس پر ممبر الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ مریم نواز کی سزا پر عملدرآمد معطل ہوا سزا معطل نہیں ہوئی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سزا معطل کرنے سے بہتر ہے عدالتیں بری کر دیا کریں ، یہ کونسا قانون ہے کہ اپیل میں سزا ہی معطل کر دی جائے۔