امریکہ نے مفتی نور ولی سمیت متعدد افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دیدیا

امریکہ نے مفتی نور ولی سمیت متعدد افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دیدیا
کیپشن: image by facebook

ٹرمپ حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مفتی نور ولی محسود سمیت متعدد افراد کو عالمی دہشتگرد قرار دے دیا , امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق لبنان کی حزب اللہ، ایران کی پاسداران انقلاب، القاعدہ، فلسطین کی حماس، فلسطین اسلامک جہاد اور داعش سیمت دیگر تنظیموں سے وابستہ کئی افراد کو بھی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے اور حکام کو جدید و مستحکم بنانے کے لیے امریکی صدر کی جانب سے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے گئے۔ستمر 2001 میں کیے گئے دہشت گرد حملے کے بعد ایگزیکٹو آرڈر عالمی دہشت گردوں کی نامزدگی کی ایک تازہ شکل ہے جو امریکا کو دہشت گرد تنظیموں کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کہا گیا کہ امریکا نے شام میں موجود القاعدہ کی ذیلی تنظیم "حراس الدين‎" کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشتگرد (ایس ڈی جی ٹی) میں شامل کر دیا۔اس کے علاوہ حزب اللہ، حماس، اسلامک جہاد، داعش، داعش (فلپائن)، داعش (مغربی افریقہ)، تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے 12 افراد کو دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل کیا گیا۔

اسی طرح محکمہ خزانہ نے داعش، داعش (فلپائن)، داعش (خراساں)، القاعدہ، حماس اور ایران کی پاسداران انقلاب کی کور قدس فورس کے 15 افراد پر اسی قانون کے تحت پابندی عائد کردی۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا پابندیوں کا مقصد ان دہشت گردوں کو مزید دہشت گردانہ کارروائی سے باز رکھنا ہے ، اس پابندی کے ساتھ ہی اِن تمام افراد کی امریکا میں موجود جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی جبکہ کسی بھی امریکی شہری کو ان کے ساتھ لین دین یا کاروبار کی اجازت نہیں ہوگی۔

جن دہشت گردوں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے پابندی عائد کی گئی ان میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے امیر نور ولی محسود، اسلامک جہاد کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل محمد الہندی، حزب اللہ جہاد کونسل کے سینئر رہنما علی کاراکی ، محمد حیدر، فعاد شکر اور ابراہیم عاقل، داعش (مغربی افریقہ) کے امیر ابو عبداللہ ابن عمر البرناوی، داعش (فلپائن) کے امیر حاتب حاجان سوادجان اور حراس الدین کے امیر فاروق السوری شامل ہیں۔

خیال رہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے سابق امیر ملا فضل اللہ کے 2018 میں ڈرون حملے میں مارے جانے کے بعد مفتی نور ولی محسود کو کالعدم تنظیم کا سربراہ بنایا گیا تھا۔یاد رہے کہ مفتی نور ولی محسود کی قیادت میں کالعدم تحریک طالبان نے پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے ، امریکا نے گزشتہ ماہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو بھی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔