فرانی سیلک: وہ شخص جسے 7 بار موت چھو کر گزر گئی

فرانی سیلک: وہ شخص جسے 7 بار موت چھو کر گزر گئی

زغرب: یہ حقیقت ہے کہ موت کا ایک دن معین ہے۔ ہر کسی کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ لیکن دنیا میں اس وقت ایک ایسا شخص بھی موجود ہے جسے اب تک 7 بار موت چھو کر گزری لیکن وہ زندہ او رسلامت موجود ہے۔ سننے میں تو یہ کہانی فلمی لگتی ہے لیکن یہ حقیقت  ہے فرانی سیلک نامی دنیا کے اس خوش نصیب شخص کا تعلق کروشیا سے ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانی سیلک 1929ء میں  پیدا ہو ئے دنیا تو اسے خوش نصیب کہتی ہے لیکن اس کا ماننا ہے کہ وہ تو بدقسمت ہے کیونکہ اگر وہ واقعی خوش قسمت ہوتا تو ان حادثوں کا اسے سامنا ہی نہ کرنا پڑتا جس کی وجہ سے اسے 7 بار موت کے منہ میں جانا پڑا۔

پیشے کے اعتبار سے موسیقی کے استاد فرانی سیلک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی زندگی میں کم وبیش 7 بار گاڑیوں کے حادثات، ٹرین کا حادثہ اور طیارے کی تباہی تک کا اندوہناک حادثہ پیش آیا۔ ان تمام حادثات میں کوئی زندہ نہ بچا لیکن موصوف ابھی تک اس دنیا میں موجود ہیں۔فرانی سیلک کی خوش قسمتی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ لاٹری کے ذریعے کروڑوں روپے کی انعامی رقم بھی جیت کر اپنے نام کر چکے ہیں۔

کروشیائی شہری فرانی سیلک کا کہنا ہے کہ میں ایک بدقسمت انسان ہوں جسے اپنی زندگی میں ان مصائب اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا، میرے لئے ان کا تصور کرنا ہی خوف کا باعث ہے کہ میں 7 بار موت کے منہ میں جاتے جاتے بچا۔

کہتے ہیں کہ فرانی سیلک کیساتھ پہلا حادثہ 1962ء میں پیش آیا تھا۔ وہ اس سال ایک ٹرین میں سفر کر رہے کہ اچانک ٹرین پل عبور کرتی ہوئی دریا میں جا گری۔ ٹرین میں سوار سب لوگ مر گئے لیکن وہ شدید زخمی ہونے کے باوجود تیر کر کنارے پر آ گئے.

اس سے ٹھیک ایک سال بعد 1963ء میں فرانی سیلک نے زندگی کا پہلا اور آخری فضائی سفر کیا۔ ہوا یہ کہ وہ جس طیارے میں سفر کر رہے تھے دوران پرواز تکنیکی خرابی پیدا ہونے سے اس کے دروازے کھل گئے۔

ہوا کے شدید دباؤ کی وجہ سے طیارے میں موجود متعدد مسافر باہر جا گرے لیکن عین اس وقت جب طیارہ زمین سے ٹکراتا، سکینڈز کے فرق کے ساتھ فرانی سیلک کو غیبی طاقت نے گھاس پر گرا دیا، طیارہ تباہ ہو گیا لیکن کروشیا کا یہ شخص پھر بچ گیا۔

تین برس بعد 1966ء میں فرانی سیلک ایک بس میں سفر کر رہے تھے کہ اچانک وہ ڈرائیور سے بے قابو ہو کر دریا میں جا گری، اس میں سوار تمام مسافر ڈوب گئے لیکن یہ شخص پھر بچ گیا.

اس شخص کی زندگی میں چوتھا حادثہ 1970ء میں پیش آیا۔ ہوا ہوں کہ فرانی سیلک موٹروے پر جس گاڑی میں سفر کر رہا تھا اسے اچانک آگ لگ گئی، اس میں سوار دیگر لوگ تو جل کر راکھ ہو گئے لیکن پیٹرول ٹینک پھٹنے سے صرف چند لمحے قبل پھر کسی غیبی قوت نے اسے باہر گرا دیا۔

اس شخص کو موت کے منہ میں لے جانے والا واقعہ 1973ء میں پیش آیا۔ اس مرتبہ بھی گاڑی کو آگ لگی لیکن خوش قسمتی سے انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

فرانی سیلک 1995ء میں سڑک پار کر رہے تھے کہ اچانک مخالف سمت سے آنے والی بس نے انھیں زوردار ٹکر مار دی لیکن خوش قسمتی یہاں بھی ان پر مہربان رہی اور چند معمولی خراشوں کے علاوہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچا۔

اس کے بعد 1996ء میں فرانی سیلک کی گاڑی تیز رفتاری کے باعث پہاڑی سلسلے پر موڑ کاٹتے ہوئے گہری کھائی میں جا گری لیکن چند لمحے قبل ہی وہ اس سے بھی نکل گئے۔

کہتے ہیں کہ 2003ء میں فرانی سیلک نے لاٹری کا ٹکٹ خریدا جس سے ان کا چھ لاکھ پاؤنڈ کا انعام نکلا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کروشیائی شخص نے انعامی رقم جیتنے کے بعد اپنی پانچویں شادی کی، ان دنوں موصوف آرام دہ زندگی گزار رہے ہیں اور فارغ اوقات میں مچھلیاں پکڑنا ان کا مشغلہ ہے۔