انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر ڈی جی آئل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر ڈی جی آئل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
کیپشن: انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر ڈی جی آئل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پیٹرول بحران کے حوالے سے قائم انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد شروع کرتے ہوئے ڈی جی آئل ڈاکٹر شفیع آفریدی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

 تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شفیع آفریدی کی جگہ ڈائریکٹر آئل ڈائریکٹوریٹ ڈاکٹر عمران احمد قائم مقام ڈی جی آئل تعینات کر دیےگئے جب کہ سیکرٹری پیٹرولیم میاں اسد حیا الدین تاحال عہدے پر برقرار ہیں۔ سیکرٹری پیٹرولیم نے چھٹی کے لیے درخواست اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھجوائی ہے، وزیراعظم نے تاحال سیکرٹری پیٹرولیم کی چھٹی کی درخواست منظور نہیں کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیٹی نے ڈاکٹر شفیع آفریدی اور سیکرٹری پیٹرولیم میاں اسد حیاء الدین کو عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی تھی جب کہ معاون خصوصی ندیم بابر کو پہلے ہی ان کے عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے۔

خیال رہے کہ 26 مارچ کو ملک میں پیدا ہونے والے پیٹرولیم بحران پر  وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ڈویژن ندیم بابر کو عہدے سے استعفیٰ دینے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ 

واضح رہے کہ گزشتہ سال یکم جون کو حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ملک میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوگیا تھا جس پر حکومت اور اوگرا کے نوٹس کے باوجود قلت پر قابو نہیں پایا جا سکا تھا۔ تاہم 26 جون 2020 کو جیسے ہی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے 58 پیسے تک اضافہ کیا ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت ختم ہوگئی تھی۔

ملک میں پیٹرول کی قلت اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کا پتا لگانے کے لیے وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن نے 8 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔

آئل کمپنیوں اور ریفائنریز نے بیوروکریسی کو ملک میں پیٹرول کی موجودہ قلت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ درآمد اور مقامی پیٹرول کی پیداوار میں اضافے سے متعلق فیصلہ نہ کرنے سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئی۔

اس کے برعکس آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ملک بھر میں پیٹرولیم کے بحران کی ذمہ داری 6 بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) پر عائد کی کرتے ہوئے ان پر 4 کروڑ روپے کا مجموعی جرمانہ عائد کردیا تھا۔

کمیٹی کی جانب سے تحقیقات مکمل کیے جانے کے باوجود رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی تھی جس پر لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پیٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔