کیوبا میں امریکی سفارتکاروں پراسرار "صوتی حملے "

کیوبا میں امریکی سفارتکاروں پراسرار

واشنگٹن:کیوبا میں امریکی سفارت کاروں پر عجیب و غریب حملوں کے بعد بہت سے امریکی سفارت کارسماعت سے محروم ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کیوبا سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی سفارت کاروں کو جن "صوتی حملوں" کا نشانہ بنایا گیا ان سے متعلق حالات اور واقعات کو منظر عام پر لایا جائے۔
ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بتانا واشنگٹن کے بس میں نہیں کہ ان پراسرار "صوتی حملوں" کا ذمے دار کون ہے۔ ٹیلرسن نے اس امید کا اظہار کیا کہ کیوبا کے حکام اس بات کو ضرور معلوم کرلیں گے کہ یہ حملے کون کر رہا ہے جو نہ صرف امریکی بلکہ دیگر ممالک کے سفارت کاروں کی جان کے لیے خطرہ ہیں۔
کینیڈا نے بھی جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ اس کا ایک سفارت کار کیوبا میں ذمے داریاں انجام دیتے ہوئے اپنے بہت سے امریکی ساتھیوں کی طرح سماعت سے محروم ہو گیا۔ ٹیلرسن کے مطابق امریکی سفارت کاروں کے کوچ کر جانے کی بھی یہ ہی وجہ ہے. دوسری طرف ہوانا حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس نے واقعے کی "جامع اور جلد" تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ واقعے کے بعد ہوانا میں متعین امریکی سفارت کار کیوبا سے کوچ کر گئے ہیں۔