افغانستان کاموجودہ صورتحال میں  سیاسی حل مشکل دکھائی دے رہا ہے،وزیراعظم

Afghanistan,Kabul,US Forces,Afghan Peace Process,PMIK,Afghan Peace Process

اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان نے بالآخر افغانستان ایشو سے متعلق بڑی خبر دیتے ہوئے کہا افغانستان کاموجودہ صورتحال میں  سیاسی حل مشکل دکھائی دے رہا ہے،طالبان پاکستان آئے تو سیاسی حل کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کی ،لیکن  ان حالات میں طالبان اشرف غنی سے بات چیت نہیں کرنا چاہتے ۔

وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں افغانستان کا سیاسی حل مشکل دکھا ئی دے رہا ہے کیونکہ افغان طالبان کی شرط ہے اشرف غنی کی موجودگی تک بات نہیں کرینگے ،عمران خان نے کہا افغانستان کو انارکی سے صرف سیاسی حل ہی بچا سکتا ہے ،اشرف غنی حکومت کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح امریکہ کو واپس افغانستان میں لایا جائے ۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا آج افغان حکومت اپنی شکست کا الزام پاکستان اور امریکہ پر لگا رہی ہے ،حالانکہ اگر دیکھا جائے تو افغانستان کے بعد طویل خانہ جنگی سے دوسرا زیادہ متاثرہ ملک پاکستان ہے ،پاکستان نے70 ہزار جانیں قربان کیں،100 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان ہوا،پاکستان نہیں چاہتا افغانستان سے پناہ گزین دوبارہ یہاں  آئیں،افغانستان میں  خانہ جنگی کی صورت میں پاکستان کا معاشی ایجنڈا متاثر ہوگا۔

عمران خان نے اپنا پلان دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کسی صورت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے ،پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں سے بذریعہ افغانستان تجارت چاہتا ہے ،افغانستان کیلئے یہ  بہتر ہےوہاں سب کی نمائندہ حکومت قائم ہو،آج افغانستان میں سب سے پہلی ترجیح جنگ بندی ہونی چاہئے،طالبان اس بات کومدنظررکھیں فوجی ذرائع سےافغانستان پر قبضہ نہیں کرسکتے،آج طالبان کیخلاف باتیں کرنے والے یاد رکھیں پاکستان سمیت 3  ممالک نے 2001 میں طالبان  حکومت تسلیم کی تھی،افغان شہریوں کو کٹھ پتلی نہیں بنایا جاسکتا۔


وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا افغانستان میں پاکستان کا کوئی پسندیدہ ملک نہیں ،افغانستان میں کوئی بھی حکومت آئےاسےپاکستان کے ساتھ کام کرناپڑے گا،پاکستان بھی کسی بھی افغان نمائندہ حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے ،اس بات کا یقین عبداللہ عبداللہ ، حامد کرزئی کو بھی دلایا،انہوں نے کہا افغانستان میں مختلف نسلوں کے لوگ آباد ہیں،اگر ایک گروپ قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا تو بدامنی رہے گی،پاکستان افغانستان میں کسی ایک گروپ کی حمایت نہیں کرے گا۔

عمران خان نے دنیا پر واضح کرتے ہوئے کہا امریکا کی جنگ میں شامل ہونےسے پاکستان نے 70 ہزار جانیں قربان کیں، امریکاپاکستان کوطالبان پراثرورسوخ کیلئےکہتارہاہے، امریکاکی کوشش رہی ہےطالبان اورافغان حکومت کسی معاہدےپرپہنچ جائیں،عمران خان نے ایک دفعہ پھر دوٹوک الفاظ میں کہا کہ واضح کردیاہے پاکستان فوجی اڈوں کی اجازت نہیں دےگا،مجھے اینٹی امریکہ اور طالبان خان کہا گیا لیکن آج دنیا انہی افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے ہم سے مدد مانگ رہی ہے ۔

عمران خان نے کہا چین سپرپاورکےطورپرابھررہاہے،پاکستان کیلئے چین کی بہت اہمیت ہے ،آج پاکستان کے بڑے بڑے منصوبے اور معیشت چین کے گیم چینجر پلان کے ساتھ جڑے ہیں ،پاکستان کو سب سے زیادہ احساس اپنی معیشت کا ہے ،چین نے ہر لمحہ پاکستان کی مدد کی ،ہر مشکل میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیا ،چین پاکستان کیساتھ ساتھ افغانستان کا بھی ہمسایہ ہے ،عمران خان کا کہنا تھا چین کاافغانستان کی تعمیرنومیں اہم کردارہوگا۔

امریکی صدر سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا امریکی صدر مجھے کال کریں یا نہ کریں ان کی اپنی مرضی ہے ،ہمارا مقصد لوگوں کی فلاح اور انہیں مسائل سے نکالنا ہے ۔

وزیر اعظم عمران خان نے طالبان اور ترکی کے معاملات پر بات چیت کرتے ہوئے کہا طالبان اور ترکی کیلئے بہتر ہے کہ وہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر بات کریں ،طالبان کو کابل ائیر پورٹ کی سکیورٹی  سے متعلق جو تحفظات ہیں وہ ترکی  کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں ،پاکستان طالبان سے بات اور اپنا اثر و ررسوخ استعمال کرے گا،پاکستان کی کوشش ہے طالبان ترکی سے براہ راست بات کرے،عمران خان نے کہا میری ترکی کے وزیر دفاع سے ملاقات ہوئی ہے ،میں نے کہا ہے بہتر ہو گا ترکی اور افغان حکومت براہ راست بات کریں اور مسئلہ کا حل نکالیں ۔