حدیبیہ کیس میں نیب کہانیوں کی بجائے ثبوت پیش کرے، سپریم کورٹ

حدیبیہ کیس میں نیب کہانیوں کی بجائے ثبوت پیش کرے، سپریم کورٹ

اسلام آباد: جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حدیبیہ کیس کھولنے کیلئے نیب کی اپیل کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس مظہر عالم نے استفسار کیا کہ کیا حدیبیہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے پاناما مقدمے کے فیصلے میں ہدایات تھیں اور کیا جے آئی ٹی سفارشات پر عدالت نے حدیبیہ کیس سے متعلق کوئی ہدایت دیں۔ وکیل نیب عمران الحق نے کہا کہ حدیبیہ کا ذکر پاناما فیصلے میں نہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پیسے اِدھر چلے گئے اُدھر چلے گئے یہ کہانیاں ہیں استغاثہ نے چارج بتانا ہوتا ہے۔ بیانات چھوڑیں اور شواہد پیش کریں اور ملزمان پر لگایا جانے والا الزام بتائیں کیونکہ ممکن ہے یہ سیاہ دھن یا انکم ٹیکس کا کیس ہو۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ پاناما فیصلے کو حدیبیہ کے ساتھ کیسے جوڑیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی نے تو حدیبیہ کیس سے متعلق اپنی رائے دی ہے اس معاملے میں مجرمانہ عمل کیا ہے وہ بتا دیں۔

وکیل نیب عمران الحق نے بتایا کہ 1998 کے ایٹمی دھماکوں کے بعد تمام فارن کرنسی اکاونٹس منجمد کر دئیے گئے تھے۔ فارن اکاؤنٹ منجمد کرنے سے قبل ملزمان نے اپنا پیسہ نکلوا لیا تھا۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ 1992 سے آج 2017 آ گیا ہے ابھی بھی ہم اندھیرے میں ہیں اور الزامات واضح ہونے چاہئیں۔ صدیقہ کے اکاؤنٹ سے پیسے کس نے نکلوائے نام بتائیں۔ وکیل نیب نے کہا کہ اسحاق ڈار نے ان رقوم کو نکلوانے کا اعتراف کیا۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ایسی صورت میں تو متعلقہ دستاویزات ہمارے سامنے ہونی چاہئیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیب کو بہت سارے قانونی لوازمات بھی پورے کرنے تھے۔ نہ جے آئی ٹی نے کچھ کیا نہ آپ نے کچھ کیا۔ کیا حدیبیہ کے ڈائریکٹرز کو تمام سوالات دیئے گئے؟۔  آرٹیکل 13 کو بھی ہم نے مدنظر رکھنا ہے۔ وکیل نیب عمران الحق نے بتایا کہ ہم نے ملزمان کو سوالنامہ بھیجا مگر جواب نہیں دیے گئے۔ جسٹس مشیر عالم نے نیب وکیل سے کہا کہ آپ کو مکمل منی ٹریل ثابت کرنا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سب باتیں مان لیں تب بھی نیب نے مجرمانہ عمل بتانا ہے۔ نیب سیکشن 9 اے کے تحت تو آپ کوئی بات کر نہیں رہے۔ وکیل نیب نے کہا کہ عدالت اجازت دے تو اسحاق ڈار کا بیان پڑھوں۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بیان کو کس قانون کے تحت کسی دوسرے شخص کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ کیا اسحاق ڈار کے بیان کو کاؤنٹر چیک کیا گیا۔ وکیل نیب عمران الحق نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بیان کی تصدیق کی گئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ قانونی طور پر اسحاق ڈار کا بیان عدالت یا چیئرمین نیب کے سامنے لیا جانا چاہیے تھا۔ تاہم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں