اکیسویں صدی کے انوکھے انسان

اکیسویں صدی کے انوکھے انسان

اکیسویں صدی کے انوکھے انسان

تاریخ میں بنی نوع انسان کے جنم سے اب تک متعدد لوگ ایسے گذرے ہیں، جن کے نام اپنے کارناموں کی بدولت امر ہوگئے ہیں۔ آج بھی دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو پیدائشی طور پر انوکھے پیدا ہوئے، یا پھر انہوں نے کسی خداداد صلاحیت کی بدولت اپنا نام امر کردیا ہے۔ زیر نظر مضمون بھی اکیسویں صدی کے کچھ ایسے ہی انوکھے انسانوں کے حوالے سے قارئین کی دلچسپی کے لیے تحریر کیا گیا ہے۔

*انسانی کنگ کانگ:

یو زہن ہوان کا تعلق چین سے ہے۔ یو کے جسم پر موجود بال اسے دوسروں سے منفرد بناتے ہیں۔ زہن کے جسم کا 96فیصد حصہ بالوں سے ڈھکا ہوا ہے، جن کی وجہ سے وہ ایک بھالوکی طرح دکھائی دیتے ہیں تاہم وہ خود کو’ کنگ کانگ ‘ کہلانا پسند کرتے ہیں۔ یو کی پیدائش کے وقت اُن کے والدین اور عزیز و اقارب میں سے کسی کوبھی اس بات کی امید نہیں تھی کہ وہ زیادہ عرصہ جی سکیں گے۔ یو کانام ’دنیا کے سب سے زیادہ بال رکھنے والے فرد‘ کے طور پر گینیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہے۔ 36سالہ زہن پر اب تک متعدد دستاویزی فلمیں بن چکی ہیں، ان کی سب سے بڑی خواہش یہی ہے کہ لوگ انہیں اُن کی ظاہری شکل و صورت کے علاوہ کسی اور چیز کی وجہ سے بھی جانیں اسی لیے یو نے راک اسٹار بننے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔

*حقیقی ہلک: 

بچوں کے پسندیدہ افسانوی کردار’ہلک‘ کو تو ہم سب ہی جانتے ہیں لیکن حقیقی زندگی میں بھی ایک بچہ ایسا ہے جو مکمل طور پر تو نہیں لیکن ہاتھوں کی حد تک ’ہلک ‘ سے ہی مماثلت رکھتا ہے۔ بھارت سے تعلق رکھنے والا کلیم پیدائشی طور پر ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے، جس کی وجہ سے اس کے دونوں ہاتھ غیر معمولی حد تک بڑھ گئے اور اُن میں بڑھوتری کا سلسلہ جاری ہے۔ کلیم کے ہاتھوں کا وزن 12کلو سے زائد ہے جب کہ ان کی پیمائش ہتھیلی سے درمیانی انگلی کی حد تک تیرہ انچ ہے۔ اس بیماری نے کلیم سے نہ صرف اُس کا بچپن چھین لیا ہے بلکہ وہ اپنے ضروری کام کرنے کے لیے بھی دوسروں کا محتاج ہے۔ بھارتی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے اور ابھی ہم کچھ کہنے سے قاصر ہیں کہ صرف ہاتھ بڑھنے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔ تا ہم اس بیماری کے قطع نظر وہ ایک صحت مند بچہ ہے۔

*جسم پر سب سے زیادہ پیئرسنگ کروانے والا انسان: 

جسم پر نقش و نگار(ٹیٹوز) بنوانا، باڈی موڈی فیکیشن یا پیئرسنگ گو کہ اب فیشن کا اہم جُز بنتا جارہا ہے،خصوصاً نوجوان نسل میں پیئرسنگ(ناک کان اور جسم کے کسی حصے کو چھید نا )کا رجحان تیزی سے فروخت پا رہا ہے۔ لیکن ایک شخص ایسا بھی ہے جس کی پیئرسنگ سے جنون کی حد تک محبت کا اندازہ گینیز بک آف ورلڈ سے لگایا جاسکتا ہے، جس نے جرمنی سے تعلق رکھنے والے ’رولف بُش ہولز‘ کو دنیا کا سب سے زیادہ پیئرسنگ کرنے والا شخص قرار دیا ہے۔ 56سالہ رولف نے اپنے ماتھے پر دو سینگ لگوانے کے علاوہ جسم کے453 حصوں پر پیئرسنگ کر واکے بالیاں اور دیگر زیورات پہنے ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے گزشتہ سال دبئی کے ہوائی اڈے پر اعلی حکام نے رولف کو دبئی میں داخل ہونے سے روک دیا تھا کیوں کہ وہ اسے ’کالا جادوگر‘ سمجھ رہے تھے۔