اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کیس، واجد ضیا نے بیان ریکارڈ کرا دیا

اسحاق ڈار کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کیس، واجد ضیا نے بیان ریکارڈ کرا دیا

اسلام آباد: احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی۔ احتساب عدالت نے آج پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ، ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء اور تفتیشی افسر نادر عباس کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا۔ 8  فروری کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں اصل جے آئی ٹی رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے واجد ضیاء کا بیان قلمبند نہیں ہو سکا تھا۔ آج سماعت کے دوران واجد ضیاء نے پاناما جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ کا والیم 1 اور 9 عدالت میں پیش کردیا۔

احتساب عدالت کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے واجد ضیاء نے بتایا کہ 20 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا جس کے لیے ایف آئی اے نے میرا نام بھیجا۔ انہوں نے بتایا کہ 5 مئی کو سپریم کورٹ نے میری سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی جس میں اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز، آئی ایس آئی سے نعمان سعید، ایم آئی سے کامران خورشید، ایس ای سی پی سے بلال رسول اور نیب سے عرفان نعیم منگی بھی شامل تھے۔ واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے 10 جولائی 2017 کو حتمی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے واجد ضیاء سے کہا کہ آپ کو اپنے کیس میں اسحاق ڈار کیس تک محدود رہنا ہے۔ واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی، بینکوں، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے ریکارڈ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ 1992 کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے مطابق اسحاق ڈارکے اثاثے 9.1 ملین روپے کے تھے جبکہ 09-2008 میں ان کے اثاثوں کی مالیت 831.6 ملین روپے تک پہنچ گئی۔ واجد ضیاء نے بتایا کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں اس عرصے کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ اسحاق ڈار کے اثاثے ذرائع آمدن سے زیادہ ہیں جبکہ وہ اپنی آمدن سے زائد اثاثوں کا کوئی جواز پیش نہ کر سکے۔

واجد ضیاء کے مطابق اسحاق ڈار نے 2005 میں براق ہولڈنگز میں 5.5 ملین پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی جبکہ 2008 میں 4.9 ملین برطانوی پاؤنڈز بیٹے کو قرض دیئے لیکن بیٹے کا نام ظاہر نہیں کیا اور وہ اس رقم کا ذریعہ بھی نہیں بتا سکے۔

پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ ہونے کے بعد اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں